• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

گھانا میں جعلی امریکی سفارتخانے کا انکشاف

شائع December 6, 2016
گھانا میں حقیقی  امریکی سفارتخانے کی عمارت — فوٹو بشکریہ / امریکی محکمہ خارجہ
گھانا میں حقیقی امریکی سفارتخانے کی عمارت — فوٹو بشکریہ / امریکی محکمہ خارجہ

افریقی ملک گھانا میں جعلی امریکی سفارتخانے کا انشکاف ہوا ہے جو گزشتہ ایک دہائی سے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گھانا کے دارالحکومت اکرا میں قائم یہ جعلی سفارتخانہ گزشتہ 10 برسوں سے جعلی ویزے فراہم کرنے میں مصروف تھا۔

اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے بتایا کہ جعلی سفارتخانے کے فراہم کردہ ویزے پر کوئی شخص امریکا میں داخل نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ نوسر باز اصل امریکی ویزے اور دستاویز کی مدد سے جعلی کاغذات تیار کرتے تھے۔

گھانا کے دارالحکومت اکرا میں جعلی امریکی سفارتخانے کی عمارت — فوٹو / اے ایف پی
گھانا کے دارالحکومت اکرا میں جعلی امریکی سفارتخانے کی عمارت — فوٹو / اے ایف پی

مارک ٹونر کے مطابق ’اس جعلی سفارتخانے کے حکام زائد المعیاد ویزوں کی مدد سے نقلی ویزے پرنٹ کرتے تھے‘۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’جعلی امریکی ویزے تیار کرنا انتہائی مشکل ہے جس کی وجہ سے یہ آپریشن ناکام ہوگیا‘۔

یہ بھی بتایا گیا کہ جعلی سفارتخانہ اپنی حدود میں کسی سے ملاقات نہیں کرتا تھا بلکہ اس کا عملہ کلائنٹس کی تلاش میں دور دراز کے علاقوں میں خود جاتا تھا۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق سفارتخانے کے ملازمین جو دراصل گھانا اور ترک شہری تھے، کلائنٹس کو اکرا لے آتے تھے اور انہیں ایک ہوٹل میں جمع کرتے تھے، پھر ان سے نام نہاد کاغذی کارروائی کے نام پر 6 ہزار ڈالر اینٹھ لیتے تھے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اس عمارت کی تصویر بھی جاری کی جسے جعلی امریکی سفارتخانے کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا۔

عمارت کے اندر امریکی صدر براک اوباما کی تصویر لگی تھی جبکہ قونصلر آفیسرز ترک شہری تھے جو انگریزی اور ڈچ زبان بول رہے تھے۔

تاہم گھانا میں حقیقی امریکی سفاتخانہ بہت بڑے رقبے پر محیط ہے اور جس کے اطراف سفارتی مراکز موجود ہیں اور سیکیورٹی بھی انتہائی سخت ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ’جو گروہ یہ آپریشن چلارہا تھا وہ جعلی سفارتخانے کے حکام کو اچھے خاصے پیسے بھی دیتا تھا تاکہ ان کا حلیہ بہتر رہے جبکہ اصل قانونی دستاویز بھی فراہم کرتا تھا جس کی مدد سے جعلی کاغذات بنائے جاتے تھے‘۔

جب مارک ٹونر سے پوچھا گیا کہ یہ جعلی سفارتخانہ اتنے طویل عرصے تک کیسے اپنی آپریشنز جاری رکھ سکا تو انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ متاثرہ افراد نے شرم کی وجہ سے اپنے ساتھ ہونے والے دھوکے کی رپورٹ درج نہیں کراتے ہوں۔

ایک شخص کی جانب سے ملنے والی اطلاع پر گھانا کے حکام نے حقیقی امریکی سفارتخانے کے ساتھ مل کر آپریشن کیا اور اس جعلی سفارتخانے پر چھاپہ مارا۔

اس دوران انہیں درجنوں جعلی دستاویز اور ویزے ملے جبکہ وہاں سے 10 ممالک کے 150 پاسپورٹس بھی ملے اور حکام نے جعلی سفارتخانے سے متعدد افراد کو بھی گرفتار کیا۔

اطلاعات کے مطابق گھانا میں جعلی ڈچ سفارتخانے کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا ہے تاہم ڈچ وزارت خارجہ کی ترجمان ڈیفن کیریمینز کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔


کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024