سی ایس ایس امتحانات: 92 فیصد طلبہ ’انگریزی‘ میں فیل
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کو بتایا گیا کہ سینٹرول سُپیریر سروسز (سی ایس ایس) کا امتحان دینے والے صرف 2 اعشاریہ 09 فیصد طلبہ اس میں کامیاب ہوئے، جبکہ 92 فیصد انگریزی میں فیل ہوئے۔
کمیٹی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کو ایک ماہ میں امتحانات کی تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔
اجلاس کے دوران فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ رواں سال 9 ہزار 642 طلبہ نے امتحانات دیئے، جن میں سے صرف 202 کامیاب ہوسکے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ چند سالوں سے ’سی ایس ایس‘ امتحانات کے نتائج خراب آرہے ہیں اور 2014 میں 3.33 فیصد، 2015 میں 3.11 فیصد اور رواں سال صرف 2.09 فیصد طلبہ نے اس امتحان میں کامیابی حاصل کی۔
ایف پی ایس سی کے نمائندے نے کہا کہ ’یہ صورتحال تشویش کا باعث ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں تعلیم کا معیاد گرتا جارہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ان طالب علموں میں سے زیادہ تر غیر ملکی یونیورسٹیوں اور ’اے‘ کٹیگری کی یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل تھے، لیکن امتحانات میں بیٹھنے والے 92 فیصد ’انگریزی‘ جبکہ 82 فیصد ’انگریزی مضمون نویسی‘ میں ناکام ہوئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ رواں سال سی ایس ایس کے امتحان میں کامیاب ہونے والے 114 کا پنجاب، 13 کا دیہی سندھ، 16 کا شہری سندھ، 8 کا خیبر پختونخوا، 4 کا بلوچستان، 4 کا آزاد جموں و کشمیر اور ایک کا گلگت بلتستان سے تعلق تھا۔
کمیٹی کے چیئرمین رانا اکبر حیات نے ملک میں تعلیم کے گِرتے ہوئے معیار پر تشویش کا اظہار کیا اور ایف پی ایس سی کو امتحان کے حوالے سے ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی، تاکہ کمیٹی موزوں کارروائی کر سکے۔
اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’امتحان کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ملک کے تعلیمی نظام میں خرابیاں ہیں اور اس معاملے کو اٹھانے کی ضرورت ہے۔
گورنمنٹ کالج کے لیکچرار ڈاکٹر افتخار احمد کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے حکومت تعلیمی اداروں کے نصاب، ٹیچنگ کے طریقے اور تعلیمی معیار کے بجائے ڈویلپنگ انفراسٹرکچر پر توجہ دے رہی ہے۔‘
واضح رہے کہ سی ایس ایس کے امتحانات ملک کے اہم ترین امتحانات ہیں جن کے ذریعے دفتر خارجہ، بیوروکریسی، نچلی عدلیہ، پولیس، کسٹمز، سیکریٹریٹ اسٹاف اور دیگر دفاتر و ڈیپارٹمنٹس میں تقرریاں کی جاتی ہیں۔
یہ خبر 6 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
تبصرے (1) بند ہیں