• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

’لائن آف کنٹرول کی صورتحال ٹھیک ہوجائے گی‘

شائع November 29, 2016
فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر
فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر

راولپنڈی: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کہتے ہیں کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی صورتحال ٹھیک ہوجائے گی۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق آرمی نے پاک فوج کی کمانڈ میں تبدیلی کی تقریب میں چیف آف آرمی اسٹاف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد صحافیوں سے ہونے والی گفتگو میں کیا۔

آرمی چیف نے میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم کی بہتری کے لیے میڈیا کو اس کردار کو جاری رکھنا چاہیئے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ میڈیا اپنے کردار کو اسی جوش اور جذبے سے جاری رکھے گا۔

لائن آف کنٹرول کی موجودہ صورتحال سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد ٹھیک ہوجائے گی۔

اس موقع پر جنرل قمر باجوہ نے جنرل راحیل شریف کی جانب سے ان کی پیشہ وارانہ مہارت کو سراہنے اور مستقبل کے لیے نیک خواہشات ظاہر کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق، قمر جاوید باجوہ نے ذرائع ابلاغ پر زور دیا ہے کہ وہ پاک فوج کے حوصلے بلند رکھنے میں بھی اپنا کردارادا کرتا رہے۔

واضح رہے کہ جنرل راحیل شریف کے عہدے سے سبکدوشی کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی قیادت سنبھالی ہے۔

راولپنڈی کے آرمی ہاکی اسٹیڈیم میں پاک فوج کی کمانڈ میں تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی جہاں جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کی ’کمانڈ اسٹک‘ جنرل قمر باجوہ کے سپرد کی اور یوں جنرل قمر جاوید باجوہ پاک فوج کے 16 ویں چیف آف آرمی اسٹاف کے منصب پر ہوگئے جس کے بعد جاوید باجوہ نے گارڈ آف آنر کا معائنہ بھی کیا۔

جنرل قمر باجوہ

لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن تعینات تھے، یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے پاس تھا۔

قمر جاوید باجوہ آرمی کی سب سے بڑی 10 ویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔

جنرل قمر باجوہ کینیڈین فورسز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج (ٹورنٹو)، نیول پوسٹ گریجویٹ یونیورسٹی مونٹیری (کیلی فورنیا)، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے گریجویٹ ہیں۔

نئے مقرر کیے گئے فوجی سربراہ کو کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ ہے، بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی کی۔

انہوں نے 10 ویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او خدمات انجام دی ہیں۔

کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے۔

وہ ماضی میں انفینٹری اسکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو توجہ حاصل کرنے کا شوق نہیں اور وہ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔

ان کے ماتحت کام کرنے والے ایک افسر کے مطابق وہ انتہائی پیشہ ور افسر ہیں،ساتھ ہی بہت نرم دل بھی ہیں جبکہ ان کو غیر سیاسی اور انتہائی غیر جانبدار سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے 16 بلوچ رجمنٹ میں 24 اکتوبر 1980 کو کمیشن حاصل کیا، یہ وہی رجمنٹ ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحیٰ خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024