• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

روس کی سی پیک میں شمولیت کی تردید

شائع November 29, 2016

روس نے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) میں شمولیت کی رپورٹس کی تردید کردی۔

روسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا، 'سی پیک کے حوالے سے روس اور پاکستان کے درمیان ہونے والے 'خفیہ مذاکرات' کے حوالے سے پاکستانی میڈیا پر چلنے والی رپورٹس حقائق کے منافی ہیں'۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'ماسکو، سی پیک میں شمولیت کے حوالے سے اسلام آباد سے مذاکرات نہیں کر رہا'۔

مزید کہا گیا کہ 'روس اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور معاشی تعاون کی اپنی اہمیت ہے اور ہم انھیں مضبوط کرنا چاہتے ہیں، روسی کمپنیاں پاکستان میں تجارتی منصوبوں پر عملدرآمد کر رہی ہیں، جن میں کراچی سے لاہور تک نارتھ-ساؤتھ گیس پائپ لائن کی تعمیر بھی شامل ہے'۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں اس حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں روس کو شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور پاکستان نے روس کو گوادر پورٹ کے ذریعے گرم پانی تک رسائی دینے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

مزید پڑھیں:روس کو گوادر پورٹ استعمال کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ

رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ روسی انٹیلی جنس فیڈرل سیکیورٹی سروسز (ایف ایس بی) کے سربراہ الیگزینڈر بورٹنی کوو (Alexander Bortnikov) نے گذشتہ ماہ کے آخر میں پاکستان کا اہم دورہ کیا اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے چیف جنرل رضوان اختر سمیت انٹیلی جنس و دفاع کے افسران سے ملاقاتیں کیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام سے مذاکرات کے بعد روس کو پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس طرح روس کو گوادر پورٹ کے ذریعے گرم پانی تک رسائی مل جائے گی۔

رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ روس کے ساتھ اقتصادی راہداری منصوبے کو تجاری مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے لیے دونوں ملکوں کی حکومتوں کے مابین مستقبل میں باضابطہ معاہدے بھی کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے تحت گوادر پورٹ سے تجارتی سرگرمیوں کا آغاز

یاد رہے کہ گزشتہ برس چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے دورے کے دوران پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک)، بجلی کی پیداوار اور دیگر منصوبوں پر سرمایہ کاری کے حوالے سے 45 ارب ڈالر مالیت کے معاہدے کیے تھے، سی پیک منصوبے کو پاکستان کی قسمت بدلنے کے حوالے سے ایک 'گیم چینجر' کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

سی پیک کے تحت بلوچستان کی گوادر بندرگاہ سے لے کر چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ تک سڑکوں، ریلوے لائنوں، اور پائپ لائنوں کا ایک جال بچھایا جائے گا۔

اس سے قبل ایران بھی سی پیک منصوبے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کرچکا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024