بھارتی فوجی اڈے پر حملہ، 7 اہلکار ہلاک
لائن آف کنٹرول کے قریب بھارتی فوجی اڈے پر مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں 7 اہلکار ہلاک ہوگئے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جموں اور کشمیر کے علاقے ناگروٹا میں آرمی ہیڈ کوارٹرز پر ہونے والے حملے میں 2 افسران سمیت 7 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ بھارتی فوج کی جوابی کارروائی میں 3 مبینہ دہشت گرد بھی مارے گئے، اور ان کی جانب سے مغوی بنائی ہوئی 3 خواتین، 2 بچوں اور 12 فوجیوں کو بازیاب کرالیا گیا۔
اس سے قبل فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں بھارت کے سینئر پولیس افسر کے حوالے سے کہا تھا کہ ’تین سے چار مبینہ شدت پسند جموں اور کشمیر کے علاقے ناگروٹا میں آرمی کور ہیڈ کوارٹرز میں داخل ہوئے اور انہوں نے آفیسرز میس کی جانب فائرنگ کی‘۔
بھارتی فوج کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے پہلے ایک آفیسر اور 3 فوجی ہلاک ہوئے، جس کے بعد مبینہ دہشت گرد رہائشی عمارتوں میں داخل ہوگئے اور وہاں موجود افراد کو یرغمال بنالیا۔
عمارت کو 'دہشت گردوں' سے پاک کرنے کے لیے کیے جانے والے آپریشن میں 1 افسر اور 2 مزید فوجی ہلاک ہوئے جبکہ خاتون اور بچوں سمیت 16 مغویوں کو بازیاب کرالیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17اہلکار ہلاک
واضح رہے کہ ناگروٹا بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں واقع ہے جس کی سرحد پاکستان کے ساتھ ملتی ہے اور یہ علاقہ حالیہ دنوں میں سرحد پر ہونے والے فائرنگ کے تبادلے سے بہت زیادہ متاثر رہا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس 18 ستمبر کو جموں و کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد کے حملے میں 18 فوجی ہلاک ہوئے تھے، جبکہ جوابی کارروائی میں 4 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔
ہندوستان کی جانب سے حملے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر لگادیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ حملہ آوروں کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم جیش محمد سے تھا جو پاکستان سے داخل ہوئے۔
تاہم پاکستان نے بغیر کسی شواہد کے لگائے گئے اس الزام کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔
ہندوستانی فوجی کیمپ پر ہونے والے حملے اور اس کے بعد ہندوستان کے پاکستان پر دہشت گردی سے متعلق الزامات سے دونوں ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ ہیں۔
مزید پڑھیں: اُڑی حملہ ہندوستان کا اپنا منصوبہ تھا، خواجہ آصف
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب پاکستان پہلے ہی کشمیر میں گذشتہ 3 ماہ سے جاری ہندوستانی فورسز کے مظالم اور وہاں ہونے والی جھڑپوں پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آواز بلند کرنے جارہا تھا، جہاں 8 جولائی کو حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔
اُڑی حملے کے بعد 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔
پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔