مولانا لدھیانوی کو جھنگ سے الیکشن لڑنے کی اجازت
لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے کالعدم اہل سنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے امیر مولانا محمد احمد لدھیانوی کو جھنگ کے حلقہ پی پی 78 کے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
جسٹس شاہد جمیل خان کی سربراہی میں فل بینچ نے مولانا احمد لدھیانوی کی درخواست پر عبوری فیصلہ سنایا، درخواست میں دو رکنی بینچ کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دیئے جانے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
بینچ نے درخواست پر عبوری فیصلہ سناتے ہوئے کیس کے فریقین کو 14 دسمبر کو عدالت پیش ہونے کے نوٹسز جاری کردیئے۔
پنجاب اسمبلی کی یہ نشست اکتوبر میں سپریم کورٹ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی راشدہ یعقوب کو، اثاثے چھپانے پر نااہل قرار دیئے جانے کے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے بعد خالی ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جھنگ کے حلقہ این اے 89 سے احمد لدھیانوی کامیاب
راشدہ یعقوب 2013 کے عام انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں، تاہم مولانا احمد لدھیانوی نے حلقے کے نتیجے کو چیلنج کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے حلقے میں یکم دسمبر کو ضمنی انتخاب کرانے کا اعلان کیا تھا، جس کے لیے مولانا احمد لدھیانوی کے علاوہ راشدہ یعقوب نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔
تاہم اس بار راشدہ یعقوب آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب میں حصہ لیں گی، جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے حلقے میں انتخاب کے لیے شیخ شیراز اکرم کو ٹکٹ دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: احمد لدھیانوی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل
شیخ شیراز اکرم کی جانب سے درخواست دائر کیے جانے کے بعد 11 نومبر کو دو رکنی بینچ نے مولانا لدھیانوی اور راشدہ یعقوب دونوں کو ضمنی انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا تھا۔
درخواست میں شیراز اکرم کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مولانا احمد لدھیانوی کا نام فورتھ شیڈول میں شامل ہے، جبکہ ان کے خلاف درجن سے زائد مقدمات بھی درج ہیں۔
انہوں نے مولانا لدھیانوی کی جانب سے 2013 کے عام انتخابات اور آنے والے ضمنی انتخاب کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو فراہم کردہ اثاثوں کی تفصیلات میں تضاد کی بھی نشاندہی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: دفعہ 144 کے باوجود ’کالعدم‘ اہل سنت والجماعت کی ریلی
بعد ازاں شیخ شیراز اکرم نے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے سے پیچھے ہٹ گئے، جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی جانب سے حاجی آزاد ناصر انصاری کو امیدوار نامزد کردیا گیا۔
مولانا احمد لدھیانوی نے ہائی کورٹ میں دو رکنی بینچ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ انہیں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اپنے خلاف درج مقدمات کے حوالے سے علم نہیں تھا۔
انہوں نے عدالت سے دو رکنی بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دیئے جانے کی درخواست کی تھی۔
یہ خبر 29 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
تبصرے (1) بند ہیں