’وزیر اعظم کی صرف پنجاب کیلئے فنڈز حاصل کرنے میں دلچسپی‘
اسلام آباد: کم ترقی یافتہ علاقوں کے مسائل کے حوالے سے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف پنجاب کے لیے تو بین الاقوامی پروجیکٹس حاصل کرنے کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں، لیکن دیگر تین صوبوں کے لیے انہوں نے ایسی کبھی کوئی زحمت نہیں کی۔
سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی کے اجلاس کے دوران چیئرمین عثمان خان کاکڑ نے یہ ریمارکس اس وقت دیئے جب وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ’عالمی تنظیمیں خاص طور پر اقوام متحدہ کی ایجنسیاں کبھی صوبائی حکومتوں کو براہ راست فنڈز نہیں دیتیں اس لیے تپ دق، ملیریا اور پولیو جیسے امراض کے علاج کے لیے فنڈز وفاقی حکومت کے ذریعے مختص کیے جاتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے وزارت صحت پوسٹ آفس کا کردار ادا کرتی ہے اور صرف صوبوں کے درمیان فنڈز تقسیم کرتی ہے، اس کے علاوہ ہمیں نقد رقم کے بجائے سامان اور کِٹس کی صورت میں بھی فنڈز ملتے ہیں۔‘
تاہم چیئرمین کمیٹی عثمان خان کاکڑ نے وزیر صحت کا یہ دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’وزارت نے یہ کہتے ہوئے ڈونر ایجنسیوں کو صوبوں کو براہ راست فنڈز فراہم کرنے کی کبھی اجازت نہیں دی کہ فنڈز وفاقی حکومت کے ذریعے تقسیم ہونے چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اور جب پروجیکٹ ناکام ہوتا ہے تو ذمہ داری اس صوبے پر ڈال دی جاتی ہے جس کے حوالے سے وفاقی حکومت کو تشویش ہوتی ہے۔‘
عثمان خان کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر بین الاقوامی فنڈنگ وفاقی حکومت کے ذریعے آتی ہے تو پنجاب حکومت کیسے بین الاقوامی پروجیکٹس حاصل کرلیتی ہے اور مختلف ممالک سے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرتی ہے، وزیر اعظم نواز شریف صرف پنجاب کو منصوبے دلانے میں اپنا کردار کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ ڈونر ایجنسیوں سے حاصل ہونے والی تمام دوائیاں اور معاونت براہ راست صوبوں کو دی جانی چاہیئں لیکن اس سفارش پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’قانون کے مطابق صحت اب صوبائی معاملہ ہے اور وفاق کی سطح پر صحت کے حوالے سے کوئی وزارت نہیں ہونی چاہیے۔‘
تاہم اس موقع پر سائرہ تارڑ نے کہا کہ ’اگر کمیٹی کو وزارت صحت کے وجود پر اعتراض ہے تو اس کے نمائندے مختلف مسائل پر اکثر کیوں بریفنگ مانگتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دیگر ممالک کی طرح صحت کی وفاقی وزارت کا کام قواعد و ضوابط بنانا ہے۔‘
اجلاس کے دوران سینیٹر گیان چند نے کہا کہ ’وزارت صحت ملک میں ہیپاٹائٹس کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے اور ہیپاٹائٹس ’سی‘ سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہیپاٹائٹس کی دوائی کی کم قیمت پر دستیابی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔‘
سائرہ افضل تارڑ نے اس حوالے سے کہا کہ ’ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد میں اس کی تشخیصی سہولیات اور لوگوں میں اس حوالے سے شعور بڑھنے کی وجہ سے اضافہ ہوا، جبکہ ہیپاٹائٹس کی دوائی کی قیمت پہلے ہی 40 ہزار روپے سے کم کر کے ڈیڑھ ہزار روپے تک لائی جاچکی ہے۔‘
سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم نے عوام کو اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے کئی اشتہار جاری کیے، انہیں اشتہارات کے بجائے عوام میں ہیپاٹائٹس کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے مہم کا آغاز کرنا چاہیے۔‘
تاہم وزیر صحت نے دعویٰ کیا کہ اپنی کارکردگی کا اشتہار دینا حکومت کا حق ہے اور اس سے عوامی شعور کو بھی فروغ حاصل ہوتا ہے۔
یہ خبر 29 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
تبصرے (1) بند ہیں