ہملٹن میں بھی پاکستان کے شکار کیلئے ہری وکٹ تیار
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز کا دوسرا آخری ٹیسٹ میچ کل سے کھیلا جائے گا جہاں میزبان نے عالمی نمبر دو ٹیم کے بلے بازوں کو آزمانے کیلئے ایک بار پھر ہری وکٹ تیار کی ہے۔
کرائسٹ چرچ میں آٹھ وکٹ کی شکست سے دوچار ہو کر سیریز میں 1-0 سے خسارے سے دوچار پاکستانی ٹیم 30 سال میں پہلی مرتبہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں شکست کے خطرے سے دوچار ہے اور سیریز بچانے کیلئے اس میچ میں لازمی کامیابی درکار ہے۔
ٹیسٹ درجہ بندی میں ساتویں نمبر پر موجود نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پہلے ٹیسٹ میچ میں کامیابی کی بدولت برتری حاصل کی تھی اور جمعے سے شروع ہونے والا میچ ڈرا کرنے کی صورت میں بھی کیویز سیریز اپنے نام کر لیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان اب تک 22 سیریز کھیلی گئی ہیں اور اب تک نیوزی لینڈ صرف دو سیریز جیت سکا ہے جس میں سے آخری سیریز 1985 میں جیتی تھی۔
متحدہ عرب امارات امارات کی بیٹنگ کیلئے سازگار وکٹوں پر رنز کے انبار لگانے والی پاکستانی بیٹنگ لائن کرائسٹ چرچ کی گھاس سے بھرپور وکٹ پر حسب توقع مسائل سے دوچار رہی تھی اور دونوں اننگز میں صرف 304 رنز بنانے میں کامیاب ہو سکی۔
پاکستان ٹیم کی مشکلات دوسرے میچ میں بھی کم ہوتی نظر نہیں آ رہیں جہاں نیوزی لینڈ نے مہمان ٹیم کی کمزوریوں بھانپتے ہوئے ہملٹن میں بھی ہری بھری وکٹ تیار کی ہے جس پر باؤنس بھی زیادہ ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ کرائسٹ چرچ کی طرح ہملٹن میں بھی میچ کا پہلا دن بارش سے متاثر ہونے کا امکان ہے اور موسم پورے ہفتے ابر آلود رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے جس کے سبب وکٹ سے اسپنرز کو ٹرن ملنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
نیوزی لینڈ کے سب سے تجربہ کار کھلاڑی اور مایہ ناز بلے باز روس ٹیلر کے مطابق ہملٹن کی وکٹ میں کرائسٹ چرچ سے زیادہ باؤنس ہو گا۔
مشکل وکٹ کے ساتھ ساتھ میچ میں پاکستان کیلئے سب سے پریشان کن بات کپتان مصباح الحق کی غیر موجودگی ہے جس سلو اوور ریٹ کے سبب ایک میچ کی پابندی کا شکار ہیں۔
مصباح الحق کے متبادل کے طور پر شرجیل خان اور نوجوان محمد رضوان میں سے کسی ایک کو کھلائے جانے کا امکان ہے لیکن مڈل آرڈر پوزیشن کی وجہ سے رضوان مضبوط امیدوار نظر آتے ہیں۔
کپتان کی غیر موجودگی میں قیادت کی ذمہ داری اظہر علی نبھائیں گے۔
پاکستان کیلئے ایک اور پریشان کن امر یونس خان کی بیٹنگ ہے جو گزشتہ میچ میں کیریئر کی بدترین اسکور ایک اور دو رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔
تاہم اسد شفیق نے تجربہ کار بلے باز پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونس اپنے کیریئر میں کئی مرتبہ اس طرح کی صورتحال سے دوچار ہوئے ہیں جب ان سے پہلے میچ میں رنز اسکور نہ ہوئے لیکن دوسرے ٹیسٹ میچ میں انہوں نے عمدگی کے ساتھ واپسی کی۔
پاکستان کی جانب سے باؤلنگ میں بھی ایک تبدیلی کا امکان نظر آتا ہے اور راحت علی کی جگہ وہاب ریاض لے سکتے ہیں جبکہ یاسر شاہ کو کھلانے کے حوالے سے ٹیم مینجمنٹ شش و پنج میں مبتلا ہے۔
ادھر نیوزی لینڈ کی ٹیم میں بھی دو تبدیلیاں یقینی ہے کیونکہ کیویز کو تجربہ کار ٹرینٹ بولٹ کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی لیکن ان کی جگہ پُر کرنے کیلئے میٹ ہنری موجود ہیں جبکہ اسپنر مچل سینٹنر کی فائنل الیون میں شرکت کا امکان ہے۔
اس میچ میں پاکستان کو اس لحاظ سے بھی لازمی فتح درکار ہے کہ شکست کی صورت میں عالمی نمبر دو ٹیم کی درجہ بندی میں تنزلی ہو گی جبکہ مشکل دورہ آسٹریلیا سے قبل ٹیم کے اعتماد کو بھی دھچکا لگے گا۔