• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ایل او سی پر فائرنگ، 3 پاکستانی فوجی شہید

شائع November 23, 2016
شہید ہونے والوں میں ایک فوجی افسر بھی شامل ہے — فوٹو: آئی ایس پی آر
شہید ہونے والوں میں ایک فوجی افسر بھی شامل ہے — فوٹو: آئی ایس پی آر

راولپنڈی: لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 3 جوان شہید ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، شہید ہونے والوں میں کیپٹن تیمور علی، حوالدار مشتاق حسین اور لانس نائیک غلام حسین شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 7بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔

قبل ازیں آج صبح لائن آف کنٹرول کے قریب ہندوستانی فورسز کی شدید فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں بھی 10 شہری جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: مظفرآباد: بھارتی فوج کی بس پر فائرنگ، 9 افراد جاں بحق

وادی نیلم کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) جمیل میر کے مطابق، 'وادی نیلم کے علاقے لوات میں ہندوستانی فورسز نے ایک مسافر بس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 9 مسافر جاں بحق اور 11 زخمی ہوگئے'۔

فائرنگ کا نشانہ بننے والی کوسٹر مظفرآباد جارہی تھی۔

جوابی کارروائی کا حق رکھتے ہیں، پاک فوج

آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق، پاکستانی اور بھارتی افواج کے ڈائریکٹرز آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان رابطہ ہوا۔

پاکستان آرمی کے ڈی جی ایم او نے اپنے بھارتی ہم منصب سےلائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے مسافر بس کو نشانہ بنائے جانے پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔

پاکستانی ڈی جی ایم او کا مزید کہنا تھا کہ، ’پاک فوج اپنے طے شدہ وقت اور مقام پر جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے‘۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز ہندوستانی فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے نزدیک اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی۔

ہندوستانی فوج کی ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کا عندیہ دیا گیا تھا تاہم بھارتی فوج نے یہ نہیں بتایا تھا کہ یہ حملہ کس نے کیا، جبکہ فوجیوں کی ہلاکت کے حوالے سے بھی کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: لائن آف کنٹرول پر 3 ہندوستانی فوجی ہلاک

لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی افواج کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیاں حالیہ کچھ عرصے سے ایک معمول بن چکی ہیں۔

رواں ماہ 19 نومبر کو بھی ایل او سی کے مختلف سیکٹرز پر ہندوستانی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 4 پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوگئے تھے، اسی روز 6 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کی بھی خبریں سامنے آئی تھیں، تاہم بھارت نے اسے تسلیم نہیں کیا تھا۔

رواں ماہ 18 نومبر کو بھارتی بحریہ کی جانب سے بھی پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی گئی، تاہم پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری علاقے میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر انھیں اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی:بھارتی فائرنگ سے7 پاکستانی فوجی جاں بحق

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے، جب کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

یہاں پڑھیں: ’7 جوانوں کی شہادت کے دن بھارت کے 11 فوجی مارے گئے‘

14 نومبر کو بھی لائن آف کنٹرول پر ہندوستان فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 7 جوان جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ’ہمارے 7 جوانوں کی شہادت کے دن بھارت کے 11 فوجی مارے گئے تھے، ہم اپنے جوانوں کی شہادت کو تسلیم کرتے ہیں، بھارتی فوج بھی مردانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہلاک فوجیوں کا بتایا کرے'۔


کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024