• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:51pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:51pm

پیمرا ترمیمی ضابطہ اخلاق گم ہونے پر سینیٹ کمیٹی حیران

شائع November 22, 2016

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اراکین اس وقت حیران رہ گئے جب وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے انہیں بتایا کہ پیمرا کا ضابطہ اخلاق کا ترمیم شدہ مسودہ کہیں غائب ہوگیا ہے۔

کمیٹی نے تقریباً ایک سال قبل مسودہ تیار کرکے وزارت اطلاعات کے حوالے کیا تھا اور ساتھ ہی اس کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کی سفارش کی تھی۔

کمیٹی کے چیئرمین کامل علی آغا نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے انکوائری ہونی چاہیے کہ اتنی اہم دستاویز کیسے لاپتہ ہوئی، جبکہ اس کے پیچھے کسی کی بدنیتی نظر آرہی ہے۔

قائمہ کمیٹی کے رکن سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ڈان کو بتایا کہ وہ مسودے کے غائب ہونے کے حوالے سے متعلقہ وزیر کے بیان پر حیران ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تقریباً ایک سال قبل کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ ضابطہ اخلاق کے حوالے سے ایک مسودہ تیار کیا گیا تھا، جو ٹی وی چینل مالکان کے فیور میں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’مثلاً ضابطہ اخلاق کے ایک سیکشن کے تحت ٹی وی کیمرامین کو اجازت دی گئی تھی کہ وہ کسی بھی شخص کے ذاتی معاملات میں داخل ہوکر اسے نشر کرے، جبکہ دوسری جانب جس کے معاملے میں دخل دیا گیا اسے اس کے خلاف شکایت درج کرانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہوگا۔‘

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ’اس طرح کمیٹی نے متوازن ضابطہ اخلاق بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور طویل مشاورت کے بعد مسودے کو حتمی شکل دی گئی اور اسے نوٹی فکیشن جاری کرنے کے لیے وزارت اطلاعات کے حوالے کیا گیا۔‘

وزارت اطلاعات ضابطہ اخلاق سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی رہی، لیکن کمیٹی کی جانب سے اسے ہر اجلاس میں اس کی یاد دہانی کرائی جاتی رہی۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اسی اثنا میں سپریم کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیا اور ضابطہ اخلاق سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی۔

تاہم عدالت عظمیٰ کو بتائے بغیر سینیٹ کمیٹی نے دستاویز میں رد و بدل کردیا اور وزارت اطلاعات نے تقریباً تین ماہ قبل پرانے ضابطہ اخلاق سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے معاملے سے متعلق انکوائری کی جس میں پتہ چلا کہ ہمارے ضابطہ اخلاق کا مسودہ عدالت میں کبھی پیش ہی نہیں کیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پیر کو اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے اطلاعات یہ عذر لے کر آئیں کہ کمیٹی نے جو مسودہ تیار کیا تھا وہ غائب ہوگیا ہے، جبکہ عدالت میں نوٹی فکیشن پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کا وقت بھی گزر چکا ہے۔‘

اجلاس کے دوران مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ وزارت اطلاعات نے ترمیمی ضابطہ اخلاق کا مسودہ فراہم کرنے کے لیے قائمہ کمیٹی کو خط بھی لکھا تھا، لیکن کمیٹی کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔

تاہم فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ مسودے کی کاپی ناصرف وزارت کو دی گئی بلکہ میڈیا نمائندوں میں بھی تقسیم کی گئی تھیں۔

مریم اورنگزیب نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اگلے اجلاس سے قبل معاملہ حل کرلیں گی۔


یہ خبر 22 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 27 اپریل 2025
کارٹون : 26 اپریل 2025