• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:22pm Maghrib 4:59pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:22pm Maghrib 4:59pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm

ایدھی کا عطیہ

شائع June 28, 2013

پاکستانی سماجی شخصیت عبدالستار ایدھی. فائل فوٹو۔۔۔۔

عبدالستار ایدھی نے ایک بار پھر اپنی بےغرضی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے ضرورت مند مریضوں کے لیے، بعد از مرگ اپنے تمام کارگر جسمانی اعضاعطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ ان کےکردار کی سخاوت کا ثبوت ہے۔

انہوں نے اپنی ساری زندگی انسانیت کی خدمت کے نام کردی جس کا با آسانی موازنہ مدر ٹریسا اوراُن دیگر سماجی شخصیات سے کیا جاسکتا ہے، جنہوں نےاپنے خیراتی کاموں کے سر بُلند مینار چھوڑے ہیں۔

کچھ عرصے سے ذیابیطس میں مبتلا ایدھی کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے اور اب سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹراسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹٰی)  میں ان کا ڈائیلیسز کیا جارہا ہے۔

انسانی خدمت کے پیشِ نظر منگل کو انہوں نے اعلان کیا کہ 'جب میں جسمانی طور پر اس دنیا میں نہ رہوں تو' اُن کے تمام کارگر جسمانی اعضا ضرورت مند مریضوں کوعطیہ کردیے جائیں۔

جناب ایدھی کا یہ قدم کسی اُس انجانے مریض کے واسطے  نئی زندگی کی ضمانت بن سکتا ہے، جسے اُن کے عطیہ کردہ اعضا لگائے جائیں گے۔

پاکستان کے سماجی تانے بانے میں، بعد از مرگ اعضا عطیات کرنے کے حوالے سے، درحقیقت اس قدم کو ایک نئے تصور کی آبیاری کے طور پر لیا جانا چاہیے۔

جسمانی اعضا کے عطیات دینے اور انہیں لینے والوں کے جسم میں لگانے کے عمل کو پاکستان میں قانونی تحفظ حاصل ہے، جبکہ اس ضمن میں مذہبی بنیادوں پر کی جانے والی مخالفتوں کا مقابلہ بھی کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹروں کے مرتب کردہ تخمینوں کے مطابق اگر جسمانی اعضا دستیاب ہوں تو انہیں لگا کر سالانہ کم ازکم پچاس ہزار مریضوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ بہت کم لوگ ہیں جو یہ بات سمجھتے ہیں کہ ایک چھوٹا سا عطیہ کردینے سے کتنا اہم اوربڑا مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اگرچہ مختلف حلقوں بشمول ایس آئی یو ٹی کی طرف سے، بالخصوص دماغی موت (برین ڈیتھ) کی صورت میں جسمانی اعضا عطیہ کردینے کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جارہی ہے۔

 خود صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے بھی سن دو ہزار دس میں جسمانی اعضا کے عطیات کو قانونی قرار دینے کی دستاویزپر دستخط کرتے ہوئے، اپنے اعضا عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا مگر اس کے باوجود عطیات دینے کی شرح بہت کم ہے۔

ملک کی پہچان بننے والی انسان دوست شخصیات سے لے کر ججوں ، مذہبی و سیاسی رہنماؤں، اسپورٹس اسٹارز وغیرہ کو جناب ایدھی کی قائم کردہ مثال کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔

اعلیٰ حیثیت کی حامل شخصیات کی اس عمل میں شمولیت سے، بعد از مرگ جسمانی اعضا عطیات کرنے کے بارے میں، پاکستانی معاشرے میں موجود توہمات کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

 اس عمل سے نہ صرف انسانی زندگیاں بچائی جاسکیں گی بلکہ نہایت خوفناک غیر قانونی عمل، جیساکہ گردوں کی فروخت، کی بھی روک تھام ہوسکے گی۔

 وہ لوگ جنہیں زندگی کے واسطے اعضا کی سخت ضرورت ہے، وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ اخلاقی بنیادوں پر فیصلہ کرسکیں لیکن ایسےمیں بعد از مرگ جسمانی اعضا عطیہ کرنے کی مقبولیت میں کمی کی بھی کوئی وجہ نہیں۔

ڈان اخبار

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024