'ملک کی 20 فیصد لکڑی کا تمباکو کی تیاری میں استعمال'
اسلام آباد: ملک میں پیدا ہونے والی 20 فیصد لکڑیوں کو تمباکو بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے،اس طرح جہاں ملک کی 25 لاکھ ٹن لکڑیوں کو جلا کر تمباکو تیار کیا جاتا ہے، وہیں لکڑیوں کو جلائے جانے کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ اور جنگلات کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
ڈان کو موصول ہونے والے وزارت کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن (سی اے ڈی ڈی) کی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک کی تمباکو تیار کرنے والی صنعتیں درختوں کو کاٹ کر حاصل ہونے والی 25 لاکھ ٹن لکڑیوں کو جلاکر تمباکو تیار کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:آئندہ سگریٹ سلگانے سے پہلے یہ ضرور پڑھ لیں
سی اے ڈی ڈی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے اگائے گئے جنگلات کو بھی تمباکو اور سگریٹ کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، اس طرح 30 لاکھ درختوں سے تمباکو اور سگریٹ کی تیاری کے لیے لکڑیاں حاصل کی جاتیں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تمباکو تیار کرنے والی صنعتیں ماحولیاتی تحفظ کے لیے مسلسل کوشاں ہیں، تمباکو کی صنعت سے وابستہ اداروں نےاپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے مختلف منصوبے بھی بنائے، جس کی ایک مثال 2015 میں ایک تمباکو تیار کرنے والی کمپنی کی جانب سے اسلام آباد میں بنی گالا کے قریب 641 ایکڑ پر مشتمل نباتاتی باغ تیار کرنے کی پیشکش ہے۔
مزید پڑھیں:تمباکو نوشی برین ہیمرج کا خطرہ بڑھائے
سی اے ڈی ڈی کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے عوامی صحت منہاج السراج نے ڈان کو بتایا کہ ملک میں ایک کروڑ 20 لاکھ ٹن لکڑی پیدا ہوتی ہے، جس میں سے 25 لاکھ تمباکو کی صنعت میں استعمال کی جاتی ہے، تمباکو کی تیاری کے لیے حاصل کی جانے والی لکڑیوں کو 8 سے 10 دن تک مطلوبہ آنچ پر جلایا جاتا ہے، بیک وقت 1000 کلو گرام لکڑیوں کو تمباکو کی تیاری کے لیے جلایا جاتا ہے۔
منہاج السراج کے مطابق تمباکو کے لیے حاصل کردہ لکڑیوں کو جلانے کے لیے مخصوص گودام ہوتے ہیں، جہاں انھیں جلایا جاتا ہے، ملک بھر میں تمباکو کی تیاری کے لیے لکڑیوں کو جلانے کے لیے تقریباً 35 ہزار گودام موجود ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے ملک میں جنگلات کی تعداد 15 فیصد تک ہونی چاہیئے، مگر سرکاری ریکارڈ کے مطابق اس وقت ملک بھر میں صرف 4 اعشاریہ 5 فیصد جنگلات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:تمباکو نوشی چھوڑنے کے 12مددگار طریقے
منہاج السراج کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی بہتری کے لیے تمباکو کی صنعت سے وابستہ اداروں کو آگے آنا چاہیئے اور صنعتوں کو تمباکو کی تیاری کے لیے محفوظ اور متبادل طریقے اختیار کرنے چاہئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سی اے ڈی ڈی تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے چند اقدامات اٹھانے جا رہی ہے، جس کے تحت تمباکو اور سگریٹ فروشوں کو 1985 کے تمباکو ایکٹ کے تحت رجسٹر کرکے انہیں تعلیمی اداروں کے قریب تمباکو فروخت نہ کرنے کا پابند بنایا جائے گا، وزارت عوامی مقامات پر تمباکو کے استعمال پر پابندی لگانے کی بھی کوشش کرے گی۔
یہ رپورٹ 21 نومبر 2016 کو ڈان میں شائع ہوئی