• KHI: Partly Cloudy 14.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 9.3°C
  • ISB: Sunny 11.5°C
  • KHI: Partly Cloudy 14.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 9.3°C
  • ISB: Sunny 11.5°C

بڑی گاڑیوں کی کمی،ایدھی فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیاں متاثر

شائع November 19, 2016
ایدھی فائونڈیشن کے پاس 1500 چھوٹی ایمبولینسز ہیں—فوٹو: فہیم صدیقی / وائیٹ اسٹار
ایدھی فائونڈیشن کے پاس 1500 چھوٹی ایمبولینسز ہیں—فوٹو: فہیم صدیقی / وائیٹ اسٹار

کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کو بڑی اور طاقتور گاڑیوں کی کمی کے باعث اپنی امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مشکلات درپیش ہیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن نے اپنی 300 استعمال شدہ پرانی گاڑیوں کو فروخت کرکے حاصل ہونے والی رقم سے نئی بڑی اور طاقتور گاڑیاں خریدنے کا منصوبہ بنایا ہے مگر تاحال وفاقی حکومت نے بار بار درخواستوں کے باوجود ایدھی فاؤنڈیشن کو پرانی گاڑیاں فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔

اسلام آباد میں موجود وفاقی حکومت کے عہدیداروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں ایدھی فاؤنڈیشن کی جانب سے استعمال شدہ گاڑیوں کی فروخت کی اجازت طلب کرنے سے متعلق درخواستیں موصول ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں:انتقال کے بعد بھی انسانیت کی خدمت

حکومتی عہدیداروں کے مطابق ایدھی فاؤنڈیشن اپنے زیر استعمال رہنے والی 300 گاڑیاں فروخت کرکے وہاں سے حاصل ہونے والی رقم سے نئی اور بڑی گاڑیاں خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس بڑی اور طاقتور گاڑیاں نہ ہونے کی وجہ اسے دور دراز علاقوں میں بروقت امدادی سرگرمیاں شروع کرنے سے متعلق مشکلات درپیش ہیں، جس کی تازہ مثال بلوچستان کے علاقے خضدار کے قریب درگاہ بلاول شاہ نورانی پر ہونے والا دھماکا ہے، جس میں 50 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔

بڑی گاڑیاں نہ ہونے کی وجہ سے ایدھی فاؤنڈیشن دہشت گردی کے اس بدترین واقعے کے دوران متاثرین کو بروقت علاج کے لیے ہسپتالوں میں پہنچانے میں ناکام رہی۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے علاقے خضدار کے قریب گزشتہ ہفتے درگاہ بلاول شاہ نورانی پر دھماکے کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے، دھماکے کے وقت درگاہ کے احاطے میں ایک ہزار کے قریب لوگ موجود تھے۔

درگاہ نورانی کراچی سے 250 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، درگاہ تک پہنچنے کا راستہ بھی دشوار اور پہاڑیوں پر مشتمل ہے، جائے وقوع کافی دور ہونے اور راستہ دشوار ہونے کی وجہ سے بشمول ایدھی فاؤنڈیشن کے دیگر فلاحی اداروں اور حکومت کو امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیش آئیں۔

مزید پڑھیں:ایدھی کا عطیہ

ایدھی فاؤنڈیشن حادثات اور واقعات کے دوران بروقت امدادی سرگرمیاں شروع کردیتی ہے، مگر درگاہ شاہ نورانی میں دھماکے کے موقع پر ایدھی فاؤنڈیشن بڑی اور طاقتور گاڑیاں نہ ہونے کی وجہ سے مجبور تھی، ایدھی فاؤنڈیشن نے درگاہ شاہ نورانی پر اپنی چھوٹی ایمبولینسز روانہ کردیں تھیں، مگر دشوار راستوں کی وجہ سے چھوٹی گاڑیوں کو بروقت زخمیوں کو اسپتال منتقلی میں مشکلات پیش آئیں۔

درگاہ شاہ نورانی کے واقعے میں امدادی کارروائیوں میں تاخیر کے ساتھ ساتھ بر وقت علاج کی سہولتیں نہ ملنے سے 12 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ایک رضاکار کا کہنا تھا کہ دور دراز پہاڑی راستوں پر بڑی اور طاقتور گاڑیاں درکار ہوتی ہیں، جبکہ دشوار گزار پہاڑیوں والے راستے پر ایدھی فاؤنڈیشن کی چھوٹی گاڑیوں کے ساتھ تیز ترین امداد کارروائیاں سر انجام دینا ناممکن تھا۔

درگاہ شاہ نورانی دور ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو کم سے کم 12 گھنٹے تاخیر کے بعد کراچی کی ہسپتالوں میں پہنچایا گیا۔

پاکستان کے سب سے بڑے فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے درگاہ شاہ نورانی کے سانحے پر بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کارروائیوں میں مشکلات اور تاخیر نے واقعے کو مزید خوفناک بنایا۔

فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ فاؤنڈیشن اپنی امدادی کارروائیوں کو بروقت اور تیز ترین بنانے کے لیے گزشتہ 7 ماہ سے وفاقی حکومت کے جواب کا انتظار کر رہی ہے۔

فیصل ایدھی نے ڈان کو بتایا کہ ملک کے مختلف شہروں میں ان کی 1500 ایمبولینسز بروقت امدادی سرگرمیوں کے لیے کوشاں ہیں، جب کہ ان کی فاؤنڈیشن کے پاس 300 بڑی گاڑیاں بھی موجود ہیں، جو دور دراز علاقوں سے متاثرین کو بروقت علاج کے لیے ہسپتال منتقل کرتی ہیں۔

فیصل ایدھی کے مطابق فاؤنڈیشن کے پاس 16 سال پرانی 300 بڑی گاڑیاں ہیں، جنہیں 1999 اور 2001 کے درمیان جاپان، جنوبی کوریا اور چین سے برآمد کیا گیا تھا، مگر اب یہ گاڑیاں کافی پرانی ہوچکی ہیں، اس لیے فاؤنڈیشن نے ان تمام گاڑیوں کو بیچ کر نئی بڑی اور طاقتور گاڑیاں خریدنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے، مگر وفاقی حکومت نے تاحال گاڑیوں کو فروخت کرنے کی منظوری نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں:’’ایدھی، چلے جاؤ یہاں سے، ورنہ گولی لگ جائے گی‘‘

فیصل ایدھی کے مطابق یہ گاڑیاں برآمد کرتے وقت وفاقی حکومت نے گاڑیوں کی برآمد پر عائد تمام ٹیکسز معاف کیے تھے، جس وجہ سے حکومتی طریقہ کار کے مطابق ان گاڑیوں کو حکومت کی اجازت کے بغیر فروخت نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ فاؤنڈیشن کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف روینیو (ایف بی آر) اور محکمہ خزانہ کو کئی بار گاڑیوں کی فروخت کی اجازت کے لیے درخواستیں بھجوائی گئی ہیں، مگر حکومت نے ان کی درخواستوں پر تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

فیصل ایدھی نے کہا کہ انہوں نے رواں برس جولائی میں اپنے والد عبدالستار ایدھی کے انتقال کے موقع پر بھی فاؤنڈیشن کی پرانی گاڑیوں کی فروخت اور نئی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ ذاتی طور پر اعلیٰ سرکاری حکام کے آگے اٹھایا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ درگاہ شاہ نورانی کے واقعے سے ہمیں سبق سیکھنا چاہئیے جبکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر منصوبہ بندی کرنی چاہئیے، ورنہ ہماری غفلت کے باعث مستقبل میں بھی عام لوگ ایسی ہی مشکلات میں پھنستے رہیں گے۔


یہ رپورٹ 19 نومبر 2016 کو ڈان میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Nov 19, 2016 06:44pm
السلام علیکم: نہ تو خود حکومت( بیوروکریٹ) کچھ کرتی ہے اور نہ ہی کسی اور کو عوام کے لیے کچھ کرنے دیتی ہے، فیصل ایدھی نے اپنے عظیم باپ کی موت کے موقع پر بھی اعلیٰ افسران کو صورتحال سے آگاہ کیا اور اجازت مانگی، نہ کے کسی طرح کا غلط راستہ اختیار کیا، فیڈرل بورڈ آف روینیو (ایف بی آر) اور محکمہ خزانہ کے افسران برائے مہربانی ان گاڑیوں کو فروخت کرنے کی اجازت دے دیں۔ شکریہ ایڈوانس میں۔ خیرخواہ

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025