90 فیصد سے زائد فیصلے ایوان سے باہر ہوتے ہیں،اسد عمر
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں پارلیمنٹ کی عوامی سطح پر کوئی اہمیت نہیں اور سیاستدان فیصلے ایوان سے باہر کرتے ہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں اس وقت صرف دو متعلقہ فورمز ہیں جن میں سے ایک عوام کی عدالت، جبکہ دوسرا ملک کی اعلیٰ عدلیہ ہے، لیکن پارلیمنٹ جس کو عوامی طاقت کا سرچشمہ ہونا چاہیے وہ لامعنی ہے'۔
انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں نہ جانے کا فیصلہ بھی اسی وجہ سے کیا گیا، کیونکہ ہم اس طرح سے حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم نواز شریف پر سنگین الزام عائد ہوا ہے اور چونکہ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں ہے، لہذا جب تک اس پر کوئی فیصلہ نہ آجائے ہم پارلیمنٹ میں نہیں جائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اس وقت ملکی مسائل کو حل کرنے کے لیے 90 فیصد سے زائد کام ایوان سے باہر ہوتا ہے جبکہ کسی بھی وزیر کی ذمہ داری میں شامل ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آکر عوام کو جواب دے۔
اس سوال پر کہ اگر آپ پارلیمنٹ کو تسلیم نہیں کرتے تو پھر ایوان سے استعفے دینے پر غور کیوں نہیں کیا گیا؟ اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'ہمیں صرف فیصلے کا انتظار ہے اور چاہے وہ ہمارے حق میں ہو یا نہیں، لیکن اس کے آنے کے بعد ہم پھر سے پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے'۔
مزید پڑھیں: ’پی ٹی آئی ترک صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کرے گی‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات تو اب سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ اس ملک میں جمہوریت نہیں، بلکہ بادشاہت ہورہی ہے اور ایسا اسی لیے کہا گیا کیونکہ پارلیمنٹ میں ملک کا کوئی حقیقی فیصلہ نہیں کیا جاتا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز ترک صدر طیب اردگان کے خطاب کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی پارلیمنٹ میں موجود نہیں تھے۔
اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ چند روز پہلے تحریک انصاف کی میڈیا اسٹریٹجی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا جس کے بعد تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا تھا کہ پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک ایسے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکتی جس کی سربراہی ایک ’متنازع وزیراعظم‘ کررہا ہو جسے کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کا بائیکاٹ، پی ٹی آئی کے اندر ہی پھوٹ پڑ گئی
تاہم، پارٹی کے اس فیصلے پر کئی ارکان اسمبلی نے ناراضگی کا بھی اظہار کیا تھا، خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ایک رکن اسمبلی نے کہا کہ ’مجھے صبح اخبار کے ذریعے معلوم ہوا کہ پارٹی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے‘۔
رکن اسمبلی نے شکوہ کیا کہ پارٹی قیادت میں سے کسی کو بھی اتنی زحمت نہیں ہوتی کہ وہ کسی اقدام پر ارکان اسمبلی کی رائے لے لے۔