مشرف کی قیادت میں ایم کیو ایم کو متحد کرنے کی کوششیں؟
کراچی: انتہائی مختصر وقفے سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے دو سینئر رہنماؤں کی دبئی روانگی نے ان قیاس آرائیوں کو مزید تقویت بخش دی کہ دبئی میں موجود سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کو متحد کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
گزشتہ روز شہر کراچی میں یہی خبریں گردش کرتی رہیں کہ ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی جمعے کو دبئی روانہ ہوئے جہاں انہوں نے پرویز مشرف سے ملاقات کی جو فاروق ستار کی قیادت میں چلنے والی ایم کیو ایم اور سابق میئر کراچی کی پارٹی پاک سر زمین کو آپس میں متحد کرنے کی بہت زیادہ خواہش رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم نے پرویز مشرف کو قائد کی حیثیت سے مسترد کردیا
خالد مقبول صدیقی ہفتے کی صبح دبئی سے واپس آئے تاہم ایک جانب جہاں پرویز مشرف کی نمائندگی کرنے والے عہدے داروں نے متحدہ عرب امارات میں ان کی سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے چپ سادھی ہوئے ہے وہیں ایم کیو ایم نے واضح طور پر اس کی تردید کی ہے۔
ایم کیو ایم کے ترجمان امین الحق سے جب استفسار کیا گیا تو انہوں نے ایسی تمام خبروں کو مسترد کیا اور کہا کہ خالد مقبول صدیقی پاکستان میں تھے اور انہوں نے پرویز مشرف سمیت کسی سیاستدان سے ملاقات نہیں کی۔
مزید پڑھیں: ’پرویز مشرف نامنظور‘، کراچی اور حیدرآباد میں چاکنگ
تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ خالد مقبول صدیقی انتہائی مختصر وقت کے لیے دبئی گئے تھے اور ان کا یہ دورہ انتہائی نجی نوعیت کا تھا۔
خالد مقبول صدیقی سے قبل ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار بھی دبئی گئے تھے اور جمعے کو واپس لوٹے، انہوں نے کراچی ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں قیام کے دوران ان کی نہ پرویز مشرف سے ملاقات ہوئی اور نہ ہی وہ سابق گورنر سندھ عشرت العباد سے ملے۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس ختم، الطاف حسین کو ضبط رقم کی واپسی شروع
واضح رہے کہ چند روز قبل ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے دبئی میں پرویز مشرف سے ملاقات کی تھی اور ان کی ملاقات کے حوالے سے تصویر بھی منظر عام پر آگئی تھی اور اس ملاقات کی تصدیق ایم کیو ایم کی جانب سے کی گئی تھی۔
یہ ملاقات سابق صدر مشرف کے معتمد خاص سمجھے جانے والے احمد رضا قصوری کے اس فارمولے کے بعد ہوئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں ماسوائے اس کے جس کی قیادت الطاف حسین کررہے ہیں، انہیں پرویز مشرف کو اپنا لیڈر تسلیم کرلینا چاہیے۔
ایم کیو ایم پاکستان نے اس تجویز کو مسترد کردیا تھا۔
یہ خبر 13 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی