• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ماحولیاتی تبدیلیاں : پاکستان کو سالانہ 95 ارب روپے کا نقصان

شائع November 11, 2016

کراچی: عالمی موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ برس آنے والی گرمی کی شدید لہر سے 1200 افراد ہلاک ہوئے، تاہم پاکستان کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان ابھی تک ماحولیاتی تبدیلیوں سے دوچار دنیا کے دس بڑے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔

گلوبل کلائیمیٹ رسک انڈیکس 2017 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2015 میں آنے والے ہیٹ ویو سے 1200 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ پاکستان ابھی تک عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں سے دوچار ممالک کی فہرست میں 11ویں نمبر پر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اب بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 907 ملین ڈالر (تقریباََ 95 ارب روپے) کا نقصان ہو رہا ہے، جو سالانہ جی ڈی پی کا 0.0974 حصہ بنتا ہے ۔

گلوبل کلائمیٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو آنے والے سالوں میں سخت ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑیگا، پاکستان آنے والے وقت میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے دوچار ممالک میں 8ویں نمبر پر ہوگا، گزشتہ سال پاکستان کا نمبر ساتواں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پھر گرمی کی لہر، ہیٹ اسٹروک سینٹرز قائم

آنے والے سالوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے دوچار ہونے والے اولین ممالک میں ہنڈراس، میانمار اور ہیٹی بھی شامل ہوں گے، ماحولیاتی تبدیلیوں کا سب سے برا اثر افریقی خطے پر ہوگا، جہاں کے 4 ممالک موزمبیق پہلے، ملاوی دوسرے، گھانا اور مڈغاسکر اس فہرست کا حصہ ہو ں گے۔

گلوبل کلائیمیٹ رسک انڈیکس کی رپورٹ مرتب کرنے والے سونکی کریفٹ کے مطابق گزشتہ 20 سال سے ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنے والے ممالک میں اکثریت ترقی پذیر ممالک ہیں، کیوں کہ یہ ممالک ترقی اور کاروبار کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلیوں پر بہت کم توجہ دیتے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کا موازنہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہیٹ ویو کی وجہ سے بھارت میں 4300 جب کہ فرانس میں 3300 لوگ مارے گئے، اس سے بات واضح ہوتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں پر پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں اتنی شدید گرمی کیوں

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آنے والے چند سالوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے دوچار ممالک کی کیٹیگری میں ایک اور کیٹگری کا اضافہ ہونے والا ہے، اس کٹیگری میں پاکستان اور فلپائن جیسے ممالک شامل ہوں گے، جہاں مسلسل قدرتی آفات آتی رہتی ہیں۔

انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر نامی عالمی ادارے کے ایشیائی نمائندے ملک امین اسلم کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ پاکستان میں مسلسل قدرتی آفات آتی رہتی ہیں، گزشتہ 20سال سے پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے شکار 10 بڑے ممالک میں شمار رہا ہے۔

ملک امین اسلم کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 3 اعشاریہ 8 بلین امریکی ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے، جو پاکستان کی سالانہ جی ڈی پی کا 0 اعشاریہ 6 فیصد بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کراچی میں گرمی کا علاج مصنوعی بارش ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے سالوں میں ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کی آبادی سیلابوں اور گلیشیئرز پگھلنے کی وجہ سے متاثر ہوگی اور اس کا اثر زرعی پیداور پر بھی ہوگا۔

ملک امین کے مطابق گزشتہ 20 سالوں کے دوران پاکستان میں 133 قدرتی آفات آ چکی ہیں، کیوں کہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت سے ایسے خطے میں موجود ہے، جہاں آفات آتی رہتی ہیں۔

انہوں نے مشوردہ دیتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات سے بچنے اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ہمیں دیرینہ منصوبہ بندی کے تحت کام کرنے پڑے گا، ہمیں ماحول دوست سرگرمیوں کا بڑے پیمانے پر آغاز کرنا پڑے گا۔

مزیدپڑھیں: کراچی ایک اور 'ہیٹ ویو' سے نمٹنے کیلیے تیار ہے؟

بوسٹن یونیورسٹی کے گلوبل اسٹڈیز کے ڈین اور لمز یونیورسٹی لاہور کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر عادل انجم نے گلوبل کلائیمیٹ رسک کی رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی خبر نہیں ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے، بلکہ اصل خبر یہ ہے کہ ہم پاکستانیوں کو قدرتی آفات کا سامنا کرنے کا فن حاصل ہے۔

ڈاکٹر عادل کے مطابق پاکستان میں حکومت اور انفرادی سطح پر ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے،ہمیں ایک قوم بن کر ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچنے کے لیے بہتر کام کرنا ہوگا۔

تبصرے (1) بند ہیں

IsrarMuhammadKhanYousafzai Nov 12, 2016 12:03am
یہ خطرے والی بات ھے اس مسئلے کو سنجیدہ لینا ھوگا موسمیاتی تبدیلی بہت خطرناک ھوسکتی ھے اس سلسلے میں حکومت اور عوام دونوں کو مشترکہ کام کرنا ھوگا مشرف دور اور پیپلز پارٹی کے دور میں اس حوالے سے کافی قانون سازی ھوچکی ھے اس پر پوری عمل درامد کی ضرورت ھے مزید قانون سازی بھی کرنی چاہئے درختوں کی کٹائی پر مکمل پابندی لگائی جائے مزید درخت لگانے کیلئے فنڈز مختص کئے جائیں یونین کونسل سے لیکر صوبوں تک کے کم از کم 25 فیصد رقبے پر درخت لازمی کرنے ھونگے

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024