• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

کراچی: فائرنگ سے اہلسنت والجماعت کے کارکنان سمیت 6 ہلاک

شائع November 4, 2016

کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں کالعدم اہل سنت والجماعت کے 4 کارکنان سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔

کراچی کے علاقے شفیق موڑ، نارتھ ناظم آباد اور پٹیل پاڑہ میں فائرنگ کے واقعات پیش آئے، ہلاک ہونے والے افراد میں پیش امام سمیت مذہبی جماعت کے کارکنان بھی شامل تھے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ضلع وسطی مقدس حیدر نے نارتھ کراچی کے علاقے شفیق موڑ میں 3 افراد پر فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کی۔

ایس ایس پی مقدس حیدر نے مزید بتایا کہ تینوں افراد کا تعلق ایک مذہبی جماعت سے تھا۔

ڈان کو کالعدم اہل سنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے ترجمان عمر معاویہ نے بتایا کہ شفیق موڑ پر فائرنگ کا نشانہ بننے والے تینوں افراد کا تعلق ان کی جماعت سے تھا۔

اہل سنت والجماعت کے ترجمان عمر معاویہ نے ان میں سے ایک کی شناخت مولانا عثمان حیدری کے نام سے کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ افراد ناگن چورنگی پر ’تحفظِ حرمین ریلی‘ میں شرکت کے بعد واپس آرہے تھے، جب انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

فائرنگ کا دوسرا واقعہ پٹیل پاڑہ میں فاطمہ بائی ہسپتال کے قریب جمشید کوارٹر پولیس کی حدود میں پیش آیا، جس کے نتیجے میں 2 افراد شدید زخمی ہوئے۔

دونوں زخمیوں کو تشویشناک حالت میں سول ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں سینئر میڈیکو لیگل افسر ڈاکٹر قرار احمد کے مطابق ڈاکٹرز نے 30 سالہ محمد امین اور ایک نامعلوم شخص کو مردہ قرار دے دیا۔

اے ایس ڈبلیو جے کے عہدیدار نے ان دونوں افراد کو بھی جماعت کا کارکن ہونے کا دعویٰ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں کارکن نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد واپس لوٹ رہے تھے کہ اسی دوران انہیں نشانہ بنایا گیا۔

نارتھ ناظم آباد میں فائرنگ سے پیش امام ہلاک

ادھر کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد بلاک ایچ میں نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے 30 سالہ شفیق الرحمٰن کو ہلاک کردیا۔

پولیس کے مطابق مقتول نارتھ ناظم آباد میں الحمرا اپارٹمنٹ میں قائم مسجد کا پیش امام تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ فوری طور پر مقتول کی کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت سے تعلق کے حوالے سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

دوسری جانب ڈان نیوز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ پانچوں واقعات میں ایک ہی گروہ ملوث ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں اچانک رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ہلاک شدگان کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا جبکہ کراچی پولیس چیف کو فوری اقدامات کی ہدایت دی.

آئی جی سندھ نے ایسی ایس پیز کو متاثرہ علاقوں میں گشت بڑھانےاور اسنیپ چیکنگ کی ہدایات جاری کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم بھی دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں مجلس پر فائرنگ، 5 افراد ہلاک

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں کراچی میں فرقہ وارانہ طور پر مسلح حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ ناظم آباد نمبر 4 پر واقع تھانے کی پچھلی گلی میں مجلس عزا پر فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک ہی گھرانے کے 5 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں 3 سگے بھائی بھی شامل تھے.

اس سے قبل 18 اکتوبر کو لیاقت آباد کے علاقے ایف سی ایریا میں مجلس پر دستی بم حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک بچہ جاں بحق اور آٹھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔

واضح رواں سال جولائی میں کراچی میں فائرنگ کے نتیجے میں امام مسجد جاں بحق ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024