وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا چوہدری نثار کے خلاف مقدمے کا فیصلہ
پشاور: اسلام آباد میں ہونے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مارچ میں کارکنان پر تشدد کے الزام میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، فرنٹیئر کونسٹیبلری (ایف سی) کے کمانڈنٹ لیاقت علی خان اور پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) مشتاق سکھیرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کرلیا۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان مشتاق احمد غنی نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اسلام آباد میں کارکنوں کے ساتھ برتے جانے والے رویئے پر ان تینوں افراد پر کیس دائر کریں گے۔
یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو پرویز خٹک کی سربراہی میں اسلام آباد کی طرف بڑھنے والے پی ٹی آئی کارکنان کے قافلے نے جب رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کی، تو پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کرکے انہیں روکنے کی کوشش کی گئی، پہلے پنجاب اور خیبرپختونخوا سرحد پر حضرو کے مقام پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کا تصادم ہوا اور پھر پشاور اسلام آباد موٹروے پر برہان انٹرچینج کے مقام پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان آمنے سامنے آئے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنان و پولیس برہان انٹرچینج پرآمنے سامنے
مشتاق احمد غنی کے مطابق، پولیس کو نہتے کارکنان پر آنسو گیس کی شیلنگ اور تشدد کے احکامات دیئے گئے تھے اور پولیس نے کارکنان پر ربڑ کی گولیاں کا استعمال بھی کیا، پی ٹی آئی مارچ میں امن و امان کا کوئی خیال نہ رکھا گیا اور پولیس کو اس تشدد کی اجازت وزیر داخلہ سمیت ان تمام افراد نے دی۔
ترجمان خیبر پختونخوا نے سوال اٹھایا کہ آخر کس قانون کے تحت پرامن پی ٹی آئی کارکنان پر تشدد کے احکامات جاری کیے گئے۔
ان کا مزید بتانا تھا کہ ایف آئی آر پنجاب کے پولیس اسٹیشن میں جمع کرائے جانے کا امکان ہے جن کے احکامات کے مطابق یہ تشدد کیا گیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی وکلا سے اس بارے میں مزید مشاورت جاری ہے۔
یہ خبر 4 نومبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی