شدید دھند سے اپنی صحت کیسے بچائیں؟
ہر سال موسم سرما کے آتے ہی پاکستان کے بالائی اور وسطی حصے شدید دھند کی چادر اوڑھ لیتے ہیں، اس کی بنیادی وجہ ان علاقوں سے جڑے موسمی حالات ہیں مگر یہ مسئلہ ہر گزرتے سال کے ساتھ بدتر ہوتا جا رہا ہے، زمین سے اٹھنے والے آلودگی کے ذرات دھند کے ساتھ ملکر ’اسموگ‘ پیدا کر دیتے ہیں جو کہ گاڑھے دھوئیں کی طرح ہوتی ہے۔
گزشتہ چند دہائیوں میں ہونے والی تیزی کے ساتھ صنعت کاری اور مختلف اقسام کی گاڑیوں یا ٹریفک میں ہونے والے اضافے نے اس مسئلے کو اور بھی سنگین بنا دیا ہے، دسمبر اور جنوری کے دوران اسموگ کی وجہ سب کچھ مدھم پڑ جاتا ہے اور کچھ مواقع پر تو زندگی ٹھہر سی جاتی ہے۔
پنجاب سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے اور ’انسانی پیدوار کی کمی’ (human productivity loss) کے حوالے سے آپ یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ غیر پیداواری ہو تو اس کے ملک کی مالی حالات پر کس قدر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
لاہور دنیا میں شدید دھند سے بدترین حد تک متاثر ہونے والے شہروں میں سے ایک ہے۔
شدید دھند میں منفی اثرات سے محفوظ رہنے کے چند مشوروں پر عمل ضروری ہے۔
آپ کو کیا کرنا چاہیے؟
سرجیکل یا دیگر اقسام کے فیس ماسک استعمال کریں۔
کانٹیکٹ لینسز نکال دیں اور عینک استعمال کریں۔
سگریٹ نوشی نہ کریں اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو کم کر دیں۔
پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں۔
باقاعدگی کے ساتھ ناک صاف کریں۔
باہر سے گھر لوٹنے پر ہر بار اپنے ہاتھ ، چہرہ اور جسم کے دیگر کھلے حصوں کو دھو لیں۔
بلا ضرورت باہر جانے سے گریز کریں۔
گھر پر ہوں تو؟
گھر میں موجود ہوا دانوں، کھڑکیوں اور دیگر کھلے حصوں کو ماسکنگ ٹیپ کے ساتھ بند کردیں یا پھر انہیں گیلے تولیے یا کسی کپڑے کے ساتھ ڈھانپ دیں۔
ہوا صاف کرنے والے ایئر پیوریفائرز کا استعمال کریں۔
باہر ہوں تو؟
اگر دھند کے باعث آپ کچھ بھی نظر نہیں آ رہا ہو، تو سڑک پر قطعی طور پر کھڑے نہ ہوں، بلکہ ٹریفک سے فاصلے پر ایک سائیڈ پر گاڑی کو کھڑا کر دیں۔
آہستہ ڈرائیونگ کریں۔
فوگ لائٹ کا استعمال کریں۔
گاڑی چلاتے وقت ہائی بیم لائٹس (تیز چمک والی روشنی) استعمال نہ کریں۔
رش والے علاقوں، خاص طور پر جہاں زیادہ تر ٹریفک جام رہتا ہے، میں جانے سے گریز کریں۔