• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بحری جہاز آتشزدگی، تیسرے روز بھی آگ پر قابو نہ پایا جاسکا

شائع November 3, 2016

بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی کے شپ بریکنگ یارڈ میں موجود ناکارہ تیل بردار بحری جہاز میں لگنے والی آگ پر 3 روز کی مسلسل کوششوں کے بعد مکمل طور پر قابو نہ پایا جاسکا۔

ریسکیو ٹیموں کا کہنا ہے انھوں نے بحری جہاز کے 70 فیصد حصے میں لگی آگ پر قابو پالیا تاہم آگ سے جہاز 90 فیصد تک جل چکا ہے، شعلوں میں گھرے بحری جہاز کے اندر پہنچنے والی ریسکیو ٹیموں نے جہاز سے مزید ایک لاش نکالی ہے، جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 20 ہوگئی۔

حادثے میں زخمی ہونے والے 58 زخمی مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ ریسکیو ٹیمیں تیسرے روز بھی لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہے۔

مزید پڑھیں: تیل بردار بحری جہاز میں آتشزدگی، ہلاکتوں کی تعداد 19 ہوگئی

ایدھی رضاکار اور غوطہ خور سمندر میں لاشیں تلاش کرنے میں مصروف ہیں اور کشتیوں کے ذریعے بھی لاشوں کی تلاش کی جارہی ہیں۔

ادھر رسیکیو حکام کے مطابق جہاز کے انجن تک آگ پہنچنے کی وجہ سے آج بھی سلنڈر پھٹنے اور دھماکوں کا سلسلہ جاری رہا۔

مزید نقصان کے خدشے کے پیش نظر ریسکیو ٹیموں نے 500 میٹر تک کا علاقہ خالی کرالیا ہے، جبکہ کمشنر قلات نے شپ بریکنگ یارڈ میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے، کمشنر کی جانب سے حکومتی اجازت ملنے تک یارڈ میں کام بند رہنے کی ہدایت بھی جاری کردی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گڈانی: تیل بردار بحری جہاز میں دھماکا، 17 افراد ہلاک

خیال رہے کہ یکم نومبر کو ایک ناکارہ بحری جہاز میں ہونے والے متعدد دھماکوں کے بعد اس میں موجود تیل میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔

آگ کو بجھانے کیلئے ریسکیو اور فائر بریگیڈ کی متعدد گاڑیاں بھیجی گئیں تاہم کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی آگ پر قابو نہ پایا جاسکا۔

بحری جہاز میں کام کرنے والے مزدوروں نے بتایا کہ حادثے کے وقت 100 کے قریب افراد وہاں موجود تھے جبکہ دھماکا ہوتے ہی متعدد مزدوروں نے سمندر میں چھلانگ لگاکر جان بچائی۔

یہ بھی دیکھیں: بحری جہاز میں لگنے والی آگ بجھانے میں مشکلات

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق جہاز میں وقفے وقفے سے 8 دھماکے ہوئے اور حادثہ اس وقت پیش آیا جب جہاز میں گیس ویلڈنگ کا کام جاری تھا۔

مزدوروں کو نکالنے کے لیے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے مشترکہ طور پر ریسکیو آپریشن کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024