بھارت: راہول گاندھی،اروند کیجریوال زیر حراست
نئی دہلی: سابق فوجیوں کے لیے حکومت کی پینشن پالیسی سے مبینہ طور پر دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرنے والے سابق فوجی کے اہلخانہ سے ملاقات کی کوشش پر بھارتی پولیس نے اپوزیشن رہنماؤں راہول گاندھی اور اروند کیجریوال کو حراست میں لے لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی اور ریاست دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ہسپتال سے حراست میں لیے جانے کے بعد مختلف پولیس اسٹیشنز منتقل کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سابق فوجی اہلکار رام کشن گِریوال نے منگل کو خودکشی کی تھی۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے ستمبر میں پینشن اسکیم کی منظوری دی تھی۔
اس اسکیم سے تقریباً 30 لاکھ سابق بھارتی فوجیوں کو فوائد حاصل ہونے کی توقع کی جارہی تھی۔
تاہم چند سابق فوجی اہلکاروں کی جانب سے ان کے مطالبات نہ ماننے پر حکومت پر برہمی کا اظہار کیا جارہا تھا، جن میں پینشن میں اضافہ بھی شامل ہے۔
حراست میں لیے جانے کے بعد راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ’میں سابق فوجی اہلکار کے اہلخانہ سے صرف دو منٹ کے لیے ملنا چاہتا تھا، لیکن پولیس نے ناصرف مجھے بلکہ اس اہلکار کے خاندان کے افراد کو بھی حراست میں لیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کم از کم اس سابق فوجی اہلکار کے اہلخانہ سے معافی مانگنی چاہیے۔‘
دوسری جانب نئی دہلی پولیس نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا کہ ’ہسپتال کے باہر سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے دوران کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا، سیاست دانوں کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب احتجاج کے باعث ہسپتال میں میڈیکل سروسز متاثر اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی گئی۔‘
راہول گاندھی نے بعد ازاں ٹوئٹر کے ذریعے نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ ’وَن رینک وَن پے (او آر او پی)‘ پینشن اسکیم پر بامعنی طریقے سے عملدرآمد کریں۔
اروند کیجریوال نے بھی حراست میں لیے جانے پر بھارتی وزیر اعظم کو ٹوئٹر پر خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا ’وزیر اعظم جھوٹ بول رہے ہیں کہ او آر او پی اسکیم پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے، اگر واقعی ایسا ہے تو رام کشن نے کیوں خودکشی کی؟ نریندر مودی کو فوجیوں سے معافی مانگی چاہیے۔‘
واضح رہے کہ ’او آر او پی‘ اسکیم سابق بھارتی فوجیوں کی جانب سے دیرینہ مطالبہ تھا، جو کئی عرصے تک زیر التوا رہا۔