پی ٹی آئی کی خاتون رکن عندلیب عباس کی گرفتاری و رہائی
اسلام آباد: پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رہنما عندلیب عباس کو حراست میں لیے جانے کے کچھ دیر بعد رہا کردیا۔
اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کی سیکریٹری اطلاعات عندلیب عباس دیگر کارکنوں کے ساتھ بنی گالہ کی جانب کی کوشش کررہی تھیں جب انہیں پولیس نے روکا اور مزاحمت کرنے پر انہیں حراست میں لے لیا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود ، یاسمین راشد اور عندلیب عباس 50 کارکنوں کے ہمراہ کورنگ روڈ عبور کرکے بنی گالہ پہنچنے کی کوشش کررہے تھے۔
پولیس کا کریک ڈاؤن کے شروع ہوتے ہی شفقت محمود اور یاسمین راشد بچ نکلنے میں کامیاب رہے جبکہ عندلیب عباس اور دیگر کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا تھا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کے حکام کی ہدایات پر عندلیب عباس کو رہا کیا گیا۔
عندلیب عباس نے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ خاتون پولیس اہلکاروں نے بدتمیزکی اور ان کے بال پکڑ کر کھینچے۔
شیلنگ سے زخمی پی ٹی آئی کارکن ہلاک
گزشتہ روز پولیس کی شیلنگ سے زخمی ہونے والا پاکستان تحریک انصاف کا کارکن ہسپتال میں دم توڑ گیا۔
اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ یوسی 39کے صدر انعام اللہ کی حالت گزشتہ روز شیلنگ سے غیر ہوگئی تھی اور بروقت طبی امداد نہ ملنے پر وہ ہلاک ہوگیا۔
پشاور کے ناظم محمد آصف خان نے کارکن کے جاں بحق پونے کی تصدیق کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی قیادت میں آنے والے پی ٹی آئی کارکنوں کے قافلے کو صوابی کے ہارون آباد پل پر روک لیا گیا تھا اور پولیس نے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی تھی جس کے نتیجے میں کئی کارکن زخمی ہوگئے تھے۔
شاہ محمود قریشی نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آپ کی زہریلی آنسو گیس کی شیلنگ سے ہمارے 2 کارکن زخمی ہوچکے ہیں جبکہ کئی زخمی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اور کل جو ظلم ہمیں دیکھنے کو ملا، وہ اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔
صوابی میں ٹی وی وین پر حملہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے جیو ٹی وی کی سیٹیلائٹ وین پر صوابی میں حملہ کردیا۔
جیو نیوز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ صوابی میں پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے ان کی ڈی ایس این جی پر حملہ کیا اور وین کے شیشے توڑ دیے جبکہ گاڑی کو آگ لگانے کی بھی کوشش کی۔
مذکورہ ٹی وی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ڈی ایس این جی میں موجود ان کے کیمرہ مین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں ہارون آباد پل سے رکاوٹوں کو ہٹاکر اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے والے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور پولیس برہان انٹرچینج پر آمنے سامنے آگئے تھے جہاں پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا تھا۔
کافی دیر تک مزاحمت کرنے کے بعد پی ٹی آئی کے قافلے نے واپس صوابی کی جانب سفر شروع کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنان و پولیس برہان انٹرچینج پرآمنے سامنے
بعد ازاں پی ٹی آئی کے ترجمان مشتاق غنی نے ڈان ںیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی کا قافلہ صوابی واپس پہنچے گا اور پھر کچھ دیر بعد دوبارہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔
قافلے کو واپس صوابی لے جانے کا فیصلہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہدایات پر کیا گیا، عمران خان نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا تھا کہ ’پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی بے رحمانہ شیلنگ کی وجہ سے میں پرویز خٹک کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ صوابی جائیں اور دوبارہ منظم ہوں‘۔
مشتاق غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے اور تحریک انصاف کا قافلہ خفیہ راستوں میں سے کسی ایک راستے سے ہوتا ہوا بنی گالہ پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کی شیلنگ کی وجہ سے تحریک انصاف کے 15 کارکن زخمی بھی ہوئے۔
پی ٹی آئی نے 2 نومبر کو اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا ہے اور پی ٹی آئی خیبر پختوا کے کارکنان وزیراعلیٰ کی قیادت میں احتجاج میں شامل ہونے کے لیے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا انصاف مانگنا عدالت پر دباؤ ڈالنا ہے؟
پی ٹی آئی کے 5 ہزار کے قریب لاٹھی بردار کارکنان نے صوابی انٹرچینج پر پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو کرین کی مدد سے ہٹانے کی کوشش کی تو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ربڑ کی گولیاں بھی برسائیں۔
احتجاجی کارکن آنسو گیس کی شیلنگ سے بچنے کے لیے ادھر ادھر بھاگتے رہے جبکہ اس دوران کچھ کارکن بے ہوش بھی ہوئے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے پاناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف کو دو آپشنز دے رکھے ہیں ، یا تو وہ استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے لیے پیش کریں۔
پی ٹی آئی نے پاناما کی تحقیقات کے لیے 2 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کرنے اور دارالحکومت کو ’لاک ڈاؤن‘ کرنے کا اعلان کررکھا ہے اور اس مقصد کے لیے عمران خان نے ملک بھر سے کارکنوں کو بنی گالہ پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔
تاہم حکومت کی جانب سے کارکنوں کو بنی گالہ اور اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے، پنجاب اور خیبر پختوانخوا ہے داخلی راستوں کو کنٹینرز لگاکر بند کردیا گیا ہے جبکہ بنی گالہ جانے والے راستوں پر بھی ناکے لگائے گئے ہیں اور پی ٹی آئی کے سینئر عہدے داروں اور ارکان اسمبلی کو بھی بنی گالہ جانے سے روکا جارہا ہے۔