’اسلام آباد لاک ڈاؤن کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے‘
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کسی کو بھی وفاقی دارالحکومت میں لاک ڈاؤن کی کسی صورت اجازت نہیں دے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں دانیال عزیز، طلال چوہدری اور وزیر مملکت محمد زبیر کا کہنا تھا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ 2 نومبر کو اسلام آباد میں تعلیمی ادارے، تجارتی مراکز، دفاتر، ہسپتال اور سڑکیں کھلی رہیں۔
دانیال عزیز نے کہا کہ ’عمران خان کے پورے خاندان کا نام پاناما لیکس میں شامل ہے، جبکہ احتساب کا نعرہ وہ لگا رہے ہیں جن کا خود احتساب ہونا چاہیے۔‘
محمد زبیر نے پیش کش کی کہ ’عمران خان 10 لاکھ افراد لے آئیں، احتجاج کے لیے جگہ فراہم کردیں گے، ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ کسی صورت اسلام آباد بند نہیں کرنے دیں گے۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ’صوبائی حکومت پہلی بار اپنے وفاق پر چڑھائی کرنےچلی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کےقافلے پر پولیس کی شیلنگ
’عمران خان کی کال پر صرف چند سو کارکن بنی گالہ پہنچے‘
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کی کال پر صرف 400 سے ساڑھے 450 کارکن بنی گالا پہنچے ہیں، جس کے بعد میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ یہ ہے آپ کی طاقت؟ اس طاقت پر آپ کہتے تھے کہ میں اسلام آباد بند کردوں گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آپ نے جہاں جلسہ کرنے کا کہا پنجاب حکومت نے آپ کو موقع دیا، ہم نے سسٹم اور جمہوریت کی خاطر آپ کو موقع دیا، جبکہ ہمیں اس بات کی فکر ہے کہ ملک سے جمہوریت ڈی ریل نہ ہو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں رپورٹ تھی کہ آج آپ کا لاہور کو بھی بند کرنے کا پروگرام تھا، لیکن پورے پنجاب میں آج کوئی ہڑتال یا ریلی نہیں ہوئی اور آج پورے پنجاب میں ایک پتہ بھی نہیں ہلا اور نہ ہی ایک دکان بھی بند ہوئی۔‘
صوبہ پنجاب میں گرفتاریوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی رہناؤں نعیم الحق اور شاہ محمود قریشی نے ہزاروں کارکنوں کی گرفتاری کی بات کی، لیکن پورے پنجاب سے 838 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملتان سے 29 افراد کو حراست میں لیا گیا، لاہور ریجن میں 208 پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، جبکہ کسی سیاسی کارکن کے گھر پر چھاپہ نہیں مارا گیا اور نہ ہی کسی خاتون کارکن کو گرفتار کیا گیا۔‘
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی اپنا دھرنا مختص جگہ پر دے: اسلام آباد ہائی کورٹ
یاد رہے کہ پی ٹی آئی 2 نومبر کو پاناما لیکس اور کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے جارہی ہے اور عمران خان کا مطالبہ کہ وزیراعظم نواز شریف یا تو استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے سامنے پیش کردیں۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت دونوں ہی تیاریوں میں مصروف ہیں، ایک طرف پی ٹی آئی اسلام آباد پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں تو وہیں پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج ایک مرتبہ پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنا دھرنا مختص جگہ یعنی ڈیموکریسی اینڈ اسپیچ کارنر پر دے، جبکہ ضلعی حکومت کو حکم دیا گیا ہے کہ شہر میں کوئی کنٹینر نہیں لگایا جائے گا۔
عمران خان کا دھرنا روکنے کے خلاف تمام 4 درخواستیں نمٹاتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ ڈیموکریسی پارک کے علاوہ کہیں دھرنا نہیں ہوگا جبکہ انتظامیہ یقین دہانی کروائے کہ شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: '2 نومبرکو کنٹینر لگے گا، نہ سڑکیں بند ہوں گی'
بعدازاں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ان کے حکم پر کنٹینرز ہٹا دیے گئے لیکن آج دوبارہ کس کے حکم پر کنٹینرز لگائے گئے؟
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف کل سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے جبکہ ان کے وکلاء پٹیشن تیار کررہے ہیں۔
اس سے قبل 27 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ضلعی انتطامیہ کو 2 نومبر کو کنٹینرز لگاکر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دھرنوں سے شہر بند کرنے سے روک دیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں