• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

پی ٹی آئی کی حکومت کو بحران سے نکلنے کی پیشکش؟

شائع October 30, 2016

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بظاہر حکومت کو موجودہ بحران سے نکلنے کا ایک موقع فراہم کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ وہ پاناما اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے 2 نومبر سے قبل جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے قانون کو منظوری کرلے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکے اور پاناما پیپرز کی انکوائری کے حوالے سے اپوزیشن کے تیار کردہ بل کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس طلب کرلے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت سنجیدہ ہے تو وہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر پیش کردہ ٹی او آرز کے تحت انکوائری کمیشن کے قیام کے حوالے سے ایک آرڈیننس بھی جاری کرسکتی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی کے کو پنجاب سے ملانے والی ہائی ویز سے رکاوٹیں ہٹانے کاحکم

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر حکومت نے آپ کی یہ تجویز قبول کرلی تو کیا پی ٹی آئی 2 نومبر کا احتجاج منسوخ کردے گی تو انہوں نے کہا کہ ’صرف اعلان کافی نہیں ہوگا، ہم پارلیمنٹ میں عمل درآمد چاہتے ہیں، پہلے انہیں ایسا کرنے دیں‘۔

واضح رہے کہ چند روز قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا تھا کہ نواز شریف کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ دو میں سے ایک آپشن استعمال کرسکتے ہیں، یا تو وہ استعفیٰ دیں یا پھر اپوزیشن جماعتوں کے تیارہ کردہ ٹی او آرز کے تحت خود کو احتساب کے لیے پیش کریں۔

دریں اثناء اتوار کو اسلام آباد اور روالپنڈی میں صورتحال قدرے پر امن رہی البتہ عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان معمولی نوک جھوک دیکھنے میں آئی۔

ہفتے کی صبح عمران خان اپنی رہائش گاہ سے باہر آکر وہاں موجود کارکنوں سے ملاقات کی تھی اور ان سے حال احوال پوچھا تھا۔

عمران خان نے منتظمین سے کہا تھا کہ وہ بنی گالہ کے باہر موجود کارکنوں کے کھانے پینے اور دیگر ضروریات کا خیال رکھیں۔

مزید پڑھیں: مجھے کس قانون کے تحت نظربند کیا گیا،عمران خان کا سوال

بعد ازاں عمران خان نے دستخط شدہ تحریری بیان جاری کیا تھا جس میں پاکستان کے عوام سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ 2 نومبر کو اپنے گھروں سے باہر نکلیں کیوں کہ یہ فیصلہ کن دن ہوگا۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے پارٹی کارکنوں یہاں تک کہ منتخب نمائندوں کو بھی عمران خان کی رہائش گاہ پر جانے کی اجازت نہیں دے رہے جبکہ انہوں نے ورکرز کو کھانا اندر بھیجنے کی بھی اجازت نہیں دی۔

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی مراد سعید نے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سے چیک پوائنٹ پر مذاکرات کیے تاہم انہیں بھی کھانے پینے کی اشیاء اندر نہیں لے جانے دی گئیں۔

یہ خبر 30 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024