کے پی کے کو پنجاب سے ملانے والی ہائی ویز سے رکاوٹیں ہٹانے کاحکم
لاہور/ پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کے اعلان پر حکومت اسے شدید تنقید کا نشانہ بنارہی ہے لیکن دوسری جانب خود پنجاب حکومت اسی ڈگر پر گامزن ہے اور اس نے اسلام آباد آنے والے تمام داخلی راستوں کو بند کردیا۔
پنجاب حکومت کے اس فیصلے نے نہ صرف عام شہریوں کو متاثر کیا بلکہ پی ٹی آئی کی جانب سے بھی اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
پنجاب جانے والے اہم راستوں کی بندش کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت نے شاہراہوں پر رکاوٹیں لگاکر خیبر پختونخوا کو قید خانے میں تبدیل کردیا ہے۔
مشتاق غنی کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف پی ٹی آئی کے کارکنوں کو سزا دے سکتے ہیں لیکن انہیں پورے صوبے کے عوام کو تکلیف پہنچانے کا کوئی حق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد آنے والے تمام افراد کی اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ رات گئے وزیر اعظم نواز شریف نے خیبر پختوانخوا کو پنجاب سے ملانے والی ہائی ویز سے رکاوٹیں ہٹانے کے احکامات بھی جاری کیے۔
اس سلسلے میں جب وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ حکومت نے اٹک کے قریب سڑکیں بند کیں تاکہ پی ٹی آئی کارکنوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جاسکے جو اسلام آباد کی جانب جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ صوبے میں کسی بھی شاہراہ کو مکمل طور پر بند نہیں کیا گیا البتہ اسلام آباد آنے والے تمام راستوں پر اسنیپ چیکنگ کی جارہی ہے۔
علاوہ ازیں رات گئے وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے خیبر پختونخوا کو پنجاب سے ملانے والی ہائی ویز سے تمام رکاوٹیں ہٹانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ موٹر وے پر رکاوٹیں جمعے کی شب لگائی گئیں تھیں جب 900 کے قریب مسلح افراد نے دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی اور جب پولیس نے انہیں اٹک پل پر روکنے کی کوشش کی تو تصادم ہوگیا جس کے نتیجے میں علاقے کا ایس ایچ او زخمی بھی ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی مزید نفری کے آنے کے بعد مسلح افراد وہاں سے فرار ہوگئے اور صورتحال معمول پر آنے کے بعد خیبر پختونخوا کو اسلام آباد سے ملانے والی موٹر وے سے تمام رکاوٹیں ہٹادی گئیں۔
مزید پڑھیں:’کنٹینرز کی رکاوٹ کے باعث کھائی میں گر کر فوجی ہلاک‘
قبل ازیں ہفتے کے روز پنجاب حکومت کے فیصلے کی وجہ سے پنجاب اور کے پی کے ، کے درمیان تمام سڑکوں پر ٹریفک معطل رہا بظاہر جس کا مقصد پی ٹی آئی کے کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے رشکی انٹرچینج اور خیرآباد پل پر شپنگ کنٹینرز لگائے، پشاور اسلام آباد موٹر وے صوابی کے مقام پر بند تھی جبکہ مردان اور نوشہرہ روڈ پر بھی رکاوٹیں لگائی گئی تھیں۔
اسلام آباد جانے والے تمام راستوں پر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ ٹرانسپورٹرز کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے حامیوں کی معاونت نہ کریں۔
اس تمام صورتحال پر روزانہ سفر کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان محاذ آرائی سے عام آدمی کی زندگی جہنم بن گئی ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ روز اسلام آباد کے بعد پنجاب بھر میں بھی دفعہ 144 نافذ کردی گئی جس کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگیا اور یہ 8 نومبر تک نافذ رہے گی۔
مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ اگر پنجاب اور خیبر پختونخوا کو ملانے والے شاہراہوں کی بندش کا سلسلہ جاری رہا تو صوبے میں اشیائے صرف کی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’بنی گالا میں کوکین پہنچانے سے روکا گیا‘
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت ہائی ویز کو بند کرکے آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے تاہم ایسے ہتھکنڈوں سے لوگوں کو اسلام آباد پہنچنے سے نہیں روکا جاسکتا۔
دوسری جانب رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیر شاہ فرمان اور اسد قیصر نے کے پی کے میں کیمپس قائم کرکھے ہیں اور وہاں ورکرز کو جمع کررہے ہیں جنہیں لے کر وہ پنجاب میں اور پھر اسلام آباد جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر کو اٹک باؤنڈری پر ہی روک لیا جائے گا ، اٹک اور اسلام آباد کے درمیان پی ٹی آئی ورکرز کی چیکنگ کے لیے پہلے ہی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
یہ خبر 30 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں