• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

پاکستان کرکٹ میں نئی تاریخ رقم کرنے کیلئے پرعزم

شائع October 29, 2016
شارجہ ٹیسٹ سے قبل ٹریننگ سیشن کے دوران کپتان مصباح الحق، اسد شفیق اور اظہر علی خوگوار موڈ میں نظر آ رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
شارجہ ٹیسٹ سے قبل ٹریننگ سیشن کے دوران کپتان مصباح الحق، اسد شفیق اور اظہر علی خوگوار موڈ میں نظر آ رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ کل سے شارجہ میں کھیلا جائے گا جہاں پاکستان ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز میں کلین سوئپ کے ساتھ ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کر کے نئی تاریخ رقم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

ابتدائی دونوں سیریز میں فتوحات کے بعد پاکستان نے سیریز کے ابتدائی دونوں ٹیسٹ میچوں میں بھی کامیابی اپنے نام کی جہاں پہلا ٹیسٹ 56 رنز اور دوسرا 133 رنز سے جیتا۔

کرکٹ کی تاریخ میں آج تک پاکستانی ٹیم ایک دورے کے دوران تمام نو میچ نہیں جیت سکی۔

کوچ فل سمنز کی برطرفی کے بعد پست حوصلوں کے ساتھ دورے کا آغاز کرنے والی ویسٹ انڈین ٹیم کے خلاف مضبوط بیٹنگ لائن کی حامل پاکستانی ٹیم نے بلے بازوں کے عمدہ کھیل کی بدولت اسکور بورڈ پر بڑے مجموعے سجانے کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ یاسر شاہ نے عمدہ لیگ اسپن باؤلنگ سے ناتجربہ کار ویسٹ انڈین ٹیم کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔

محدود اوور میں مقابلوں میں بے ضرور اور جیت کے جذبے سے عاری مہمان ٹیم نے ٹیسٹ میچوں میں نسبتاً بہتر کھیل پیش کیا جہاں پانچوں میچ آخری دن ختم ہوئے لیکن ویسٹ انڈین ٹیم فتح کو دور، میچ ڈرا بھی نہ کر سکی اور اسے ایک اور سیریز میں کلین سوئپ کا خطرہ درپیش ہے۔

پاکستان کے کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ ہم کھیل کے میدان میں یقیناً سنگدل بننا چاہتے ہیں، ہمیں آٹھ ٹیسٹ میچ کھیلنے کا چیلنج درپیش ہے جس میں ہم نے صرف دو کھیلے ہیں۔ ہم اپنی کارکردگی کا جائزہ آٹھ ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد لیں گے اور ہر ٹیسٹ میں مختلف چیلنج کا سامنا ہو گا۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے بعد پاکستان کو نیوزی لینڈ میں 17 نومبر سے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنی ہے جس کے بعد دسمبر میں آسٹریلیا سے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی جائے گی۔

آرتھر نے کہا کہ موجودہ نتائج کے باوجود وہ چاہتے ہیں کہ غیر مستقل مزاجی کیلئے مشہور پاکستانی ٹیم تسلسل کے ساتھ کارکردگی دکھائے، میں چاہتا ہوں کہ ہماری ٹیم اچھی کرکٹ کھیلے اور کھلاڑیوں کے کھیل میں بہتری آئے۔

ہیڈ کوچ نے کہا کہ میں ان تمام چیزوں کو دیکھ رہا ہوں اور ہم جس طرح کی کارکردگی دکھا رہے ہیں وہ ناقابل یقین ہے۔ ہر کسی کی کارکردگی بہتر ہو رہی ہے اور تمام کھلاڑی بہت محنت کر رہے ہیں۔

آرتھر نے ابتدائی دونوں ٹیسٹ پانچویں دن تک لے جانے والی ویسٹ انڈین بیٹنگ لائن کے بہتر کھیل پر کسی تعجب کا اظہار نہیں کیا اور کہا کہ کنڈیشنز بیٹنگ کیلئے سازگار تھیں اور ہمیں نوجوان ویسٹ انڈین ٹیم کو کمتر نہیں سمجھنا چاہیے۔

شارجہ کی وکٹ بھی بھی گزشتہ دونوں ٹیسٹ میچوں کی طرح بیٹنگ کیلئے سازگار ہو گی اور یاسر شاہ کے ساتھ محمد نواز اور ذولفقار بابر کو برقرار رکھنے جانے کا امکان ہے۔

تاہم فاسٹ باؤلنگ کے شعبے میں تبدیلی کے روشن امکانات ہیں اور وہاب ریاض اور عمران خان کے ساتھ ساتھ محمد عامر کو بھی تیسرا ٹیسٹ میچ کھیلایا جا سکتا ہے۔

پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے تسلیم کیا کہ یہ ایک اور مشکل وکٹ ہو گی جہاں باؤلرز کو سخت محنت کرنا ہو گی لیکن اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وکٹ ان کے باؤلرز کیلئے مددگار ثابت ہو گی اور ٹیم ایک اور میچ جیتنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔

دوسری جانب ویسٹ انڈین ٹیم کی جانب سے بھی ٹیم میں تبدیلی کا امکان ہے اور ابتدائی دو ٹیسٹ میچوں میں محض دو وکٹیں لینے والے میگوئل کمنز کی جگہ الزاری جوزف کو کھلائے جانے کا امکان ہے۔

ادھر متحدہ عرب امارات میں یکے بعد دیگرے شکستوں کے باوجود ویسٹ انڈین کپتان جیسن ہولڈر نے کہا کہ ان کی ٹیم کی کارکردگی بہتر ہو رہی ہے، دو ٹیسٹ میچوں میں چند مثبت چیزیں نظر آئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم اور بڑی ٹیموں میں فرق یہ ہے کہ ہم اچھا آغاز ملنے کے باوجود ناتجربہ کے سبب اس سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024