بھارتی ہائی کمیشن کا افسر اہلخانہ سمیت پاکستان بدر
اسلام آباد: پاکستان کی جانب سے 'ناپسندیدہ شخص' قرار دیئے جانے والا بھارتی ہائی کمیشن کا اہلکار سرجیت سنگھ اہل خانہ سمیت ہندوستان روانہ ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق سرجیت سنگھ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ آج صبح نئی دہلی کے لیے روانہ ہوا۔
سرجیت سنگھ کو رواں ہفتے 27 اکتوبر کو پاکستان میں قومی سلامتی کے مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی پاداش میں 'ناپسندیدہ شخص' قرار دے کر 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمباوالے کو دفتر خارجہ طلب کر کے بھارتی سفارت کار سُرجیت سنگھ کو ناپسندیدہ شخص قرار دیئے جانے کے فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:بھارتی ہائی کمیشن کے افسر کو پاکستان چھوڑنے کا حکم
سیکریٹری خارجہ نے بھارتی سفارتی اہلکار کی سرگرمیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرجیت سنگھ کی سرگرمیاں ویانا کنونشن اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہیں۔
بھارتی ہائی کمشنر سے کہا گیا کہ وہ سرجیت سنگھ اور ان کے خاندان کے 29 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کے حوالے سے فوری طور پر ضروری انتظامات کریں۔
یاد رہے کہ قبل ازیں بھارت نے جاسوسی کا الزام عائد کرکے پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک افسر محمود اختر کو ’ناپسندیدہ شخص‘ قرار دے کر 48 گھنٹوں کے اندر اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’پاکستانی ہائی کمیشن کا افسر ہندوستان بدر‘
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر کو دہلی پولیس نے جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا تاہم کچھ دیر بعد انہیں رہا کردیا گیا۔
دہلی پولیس کے کمشنر رویندرا یادیو نے بتایا تھا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے عہدے دار کو دفاع اور دیگر حساس دستاویز کے ساتھ حراست میں لیا گیا۔
دوسری جانب بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی سیکریٹری خارجہ کے سامنے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر کو حراست میں لینے اور ان کے ساتھ کی جانے والی بد سلوکی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ 1961 کے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔
بعد ازاں پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی نئی دہلی کی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر کو ’ناپسندیدہ شخص‘ قرار دینے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہندوستان کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔