• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ڈاکٹر عاصم حسین پر 'فالج کا معمولی حملہ'

شائع October 29, 2016

کراچی: سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین پر جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں بنائی گئی 'ذیلی جیل' میں فالج کا معمولی سا حملہ ہوا۔

ہسپتال حکام کے مطابق ڈاکٹر عاصم کا ایمرجنسی چیک اپ کرکے ان کا ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین ٹیسٹس وغیرہ لیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ 'ڈاکٹر عاصم فی الحال زیر نگرانی ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فالج کا حملہ ہائی بلڈ پریشر اور اسٹریس کی زیادتی کی وجہ سے ہوسکتا ہے اور ڈاکٹروں نے انھیں مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے۔

ڈاکٹر عاصم حسین کو گذشتہ برس 26 اگست کو کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات کے تحت اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں : ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین 'زیرِحراست'

بعدازاں ان کے خلاف کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔

انھیں عدالتی حکم پر وقتاً فوقتاً تحقیقات کے لیے ریمانڈ پر رینجرز اور پولیس کے حوالے کیا جاتا رہا، دوسری جانب ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) میں کرپشن ریفرنسز بھی دائر کیے جاچکے ہیں اور نیب ان سے ہسپتالوں کے لیے زمین پر قبضے، ہسپتال کے نام پر سستے داموں زمین کے حصول سمیت ضیاء الدین ٹرسٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے اربوں روپے غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوانے کی تفتیش کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :رینجرز، پولیس کے بعد ڈاکٹر عاصم سے نیب کی تفتیش

ڈاکٹر عاصم حسین 2009 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکنِ سینیٹ منتخب ہوئے، بعد ازاں وہ دہری شہریت کے باعث نااہلی سے بچنے کے لیے 2012 میں سینیٹ سے مستعفی ہو گئے تھے جبکہ وہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں وفاقی وزیر برائے پٹرولیم رہ چکے ہیں۔

پیپلز پارٹی نے 2013 کے عام انتخابات کے بعد انھیں سندھ کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔

ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024