بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ، دو روز میں ہلاکتیں 6 ہوگئیں
مظفر آباد: بھارتی فورسز کی جانب سے دوسرے روز بھی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رہا اور بلااشتعال فائرنگ سے دو روز میں ہلاک ہونے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد 6 ہوگئی۔
ایل او سی پر انڈین فورسز کی جاری فائرنگ سے جمعے کے روز مزید 3 افراد ہلاک ہوگئے جن میں ایک 7 سالہ لڑکی بھی شامل ہے، فائرنگ سے دیگر 6 افراد زخمی بھی ہوئے۔
سیکیورٹی حکام نے ڈان کو بتایا کہ ایل او سی پر نکیال اور تتہ پانی کے سیکٹرز میں بھارتی فورسز نے جمعے کے روز بھی پاکستانی آبادی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اب تک 3 افراد ہلاک اور دیگر 6 زخمی ہوئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں 25 سالہ صائمہ، 7 سالہ آمنہ اور 50 سالہ عبدالطیف شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 10 سالہ الیزا، 55 سالہ صدیقی، 14 سالہ نائلہ الیاس، 25 سالہ شازیہ اکبر، 36 سالہ شاہین اختر اور نذر حسین شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی فورسز کی فائرنگ سے خاتون سمیت 2 ہلاک
خیال رہے کہ گذشتہ روز ایل او سی پر بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں احمد دین، نور محمد اور عبدالمجید نامی افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ دیگر 5 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ 19 اکتوبر سے جاری بھارتی فورسز کی فائرنگ سے صرف ضلع کوٹلی میں 7 افراد اور ضلع بھمبر میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔
پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بھارتی دعوے مسترد
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ہندوستان کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری پر پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے دعوے بے بنیاد اور جھوٹے ہیں'۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ 'بھارت کے دعوے ان کی پروپگینڈا مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد ورکنگ باؤنڈری پر اپنے نقصان کو چھپانا اور عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر سے ہٹانا ہے'۔
اس سے قبل ہندوستانی میڈیا نے انڈین بارڈر سیکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ سرحد پر فائرنگ کے تبادلے میں پاکستان رینجرز کے 15 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں تاہم پاک فوج نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے۔
جنگ بندی کی خلاف ورزی پر انڈیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر کی طلبی
انڈین فورسز کی ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کردیا، جس میں 6 پاکستانی شہری ہلاک اور 22 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل ساؤتھ ایشیا اور سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو طلب کرکے احتجاجی مراسلہ دیا۔
دو روز قبل بھی ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستان کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی شہری جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے تھے، جس پر پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو طلب کرکے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں اور دو شہریوں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی فائرنگ، 2 شہری جاں بحق
پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔
اس سے قبل 24 اکتوبر کو ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ڈیڑھ سالہ بچی سمیت 2 پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ دیگر 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔
دوسری جانب 19 اکتوبر کو ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
پاکستان نے ان دونوں واقعات پر ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے شدید احتجاج کیا تھا اور انھیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: 'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'
یاد رہے کہ رواں برس 18 ستمبر کو کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا۔
بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔