'ہمارا ایٹم بم شوکیس میں سجانے کیلئے نہیں'
مظفر آباد: وفاقی وزیر برائے امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر نے کہا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو جنگ کے بجائے مذاکرات سے حل کرنا چاہتا ہے، بھارت اگر ایٹمی قوت ہے تو پاکستان بھی ایٹمی طاقت ہے 'ہم نے ایٹم بم شو کیس میں سجانے کے لیے نہیں رکھا'۔
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں کشمیر پر بھارت کے فوجی قبضے کے خلاف یوم سیاہ کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برجیس طاہر نے انڈیا کو خبردار کیا کہ پاکستان، ہیرو شیما اور ناگا ساکی جیسے واقعات دوہرانا نہیں چاہتا۔
چوہدری برجیس طاہر نے بھارت کے کشمیر پر فوجی قبضے اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کشمیریوں کو آزادی نہیں مل جاتی، پاکستان ان کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر نے اقوام متحدہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے مشرقی تیمور میں تو رائے شماری کرائی لیکن کشمیر میں کیوں نہیں کرائی جارہی۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کشمیریوں کے ساتھ انصاف نہیں کررہی، انھوں نے واضح کیا کشمیر کا مسئلہ جنوبی ایشیا میں سلگتی ہوئی چنگاری ہے جو کسی بھی وقت تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔
انھوں نے مقبوضہ کشمیر میں 13 اقسام کے کالے قوانین کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 1947 سے اب تک کشمیریوں کی 5 نسلیں اپنے حق کے لیے جدوجہد کررہی ہیں۔
تقریب سے گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں بھی آج یوم سیاہ منایا جارہا ہے، ہم اپنے حقوق کے لیے مسئلہ کشمیر کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کشمیر میں بھارتی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے پاکستان کی سیاسی قیادت اور میڈیا سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کی کہ وہ بھارتی مظالم کا شکار مظلوم کشمیریوں کی مدد کریں، تمام سیاسی معاملات مل بیٹھ کر حل کریں اور سیاسی ڈرامے بند کر کے کشمیریوں کی مدد کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیرمیں سیاست ہماری اپنی اپنی مگر کشمیر کی آزادی کے لیے ہم ایک ہیں۔
اس موقع پر وزیراطلاعات مشتاق مہناس نے ایک قرارداد پیش کی جسے شرکاء نے منظور کیا، جس میں مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف وزیوروں اور ورکنگ باؤنڈری اور ایل او سی پر بھارتی افواج کی بلااشتعال فائرنگ اور کوہٹہ پولیس ٹریننگ اسکول میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے سے انڈین فورسز کی جارحیت کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں