• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

وزیراعلیٰ پنجاب کے 'فرنٹ مین' جاوید صادق: عمران خان

شائع October 26, 2016

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) پر کرپشن کے مزید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈین شہری جاوید صادق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے فرنٹ مین ہیں۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے دعویٰ کیا کہ جاوید صادق اب تک 15 ارب روپے کمیشن وصول کرچکے ہیں اور پنجاب حکومت کی ہر ڈیل کے پیچھے یہ صاحب ہوتے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید الزام عائد کیا کہ 4 منصوبوں میں 26 ارب 55 کروڑ کی کرپشن ہوئی اور نیو اسلام آباد کا کنٹریکٹ بھی جاوید صادق کو ہی ملا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 2 نومبر کے دھرنے سے قبل وہ جاوید صادق کے حوالے سے مزید انکشافات کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران سمجھتے ہیں کہ کرپشن قانونی اور احتجاج غیر قانونی ہے، اگر پرامن احتجاج روکنے کے لیے پکڑ دھکڑ کی گئی تو سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ساتھ ہی عمران خان نے کہا کہ جب 10 لاکھ لوگ جب اسلام آباد میں آجائیں گے تو لاک ڈاؤن تو خود بخود ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد دھرنا غیر معینہ مدت کیلئے ہوگا، نعیم الحق

یاد رہے کہ پی ٹی آئی اگلے ماہ 2 نومبر کو پاناما لیکس اور کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے جارہی ہے اور عمران خان کا مطالبہ کہ وزیراعظم نواز شریف یا تو استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے سامنے پیش کردیں۔

رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

یہاں پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

پاناما انکشافات کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے تھے اور وزیراعظم کے بچوں کے نام پاناما لیکس میں سامنے آنے پر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔

بعدازاں پاناما لیکس کی تحقیقات کی غرض سے حکومت اور اپوزیشن کی 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، حکومت اور اپوزیشن میں اس حوالے سے متعدد اجلاس ہوئے مگر فریقین اس کے ضابطہ کار (ٹی او آرز) پر اب تک متفق نہ ہو سکے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024