کارکنوں پر'تشدد' کی صورت میں پی پی پی کا دھرنے میں شرکت کا عندیہ
لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں پر تشدد اور گرفتاریوں کی صورت میں اسلام آباد دھرنے میں شرکت کا عندیہ دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 نومبر کو ہونے والے احتجاج کا حصہ نہیں ہوگی تاہم اگر سیاسی کارکنوں پر 'تشدد' کیا گیا تو ہم اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرسکتے ہیں۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا، 'ہم سمجھتے ہیں کہ عمران خان درست راستے پر جارہے ہیں اور ان کا نقطہ نظر درست ہے۔'
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ احتساب کا آغاز وزیراعظم نواز شریف سے ہی ہونا چاہیے، لیکن وہ احتساب سے بھاگ رہے ہیں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کو خود کو احتساب کے لیے پیش کرنا ہی پڑے گا۔
مزید پڑھیں:پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت اسلام آباد دھرنے سے ایک دن قبل
پییلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ احتجاج ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، لیکن کچھ وزراء حکومت کو گمراہ کر رہے ہیں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ تمام ادارے وزیراعظم کے تابع ہیں جس وجہ سے کارروائی نہیں ہو رہی، لیکن اگر کوئی اور ہوتا تو اب تک پاناما لیکس پر کارروائی شروع بھی ہوچکی ہوتی۔
یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔
ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔
پاناما انکشافات کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے تھے اور وزیراعظم کے بچوں کے نام پاناما لیکس میں سامنے آنے پر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
بعدازاں پاناما لیکس کی تحقیقات کی غرض سے حکومت اور اپوزیشن کی 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، حکومت اور اپوزیشن میں اس حوالے سے متعدد اجلاس ہوئے مگر فریقین اس کے ضابطہ کار (ٹی او آرز) پر اب تک متفق نہ ہو سکے۔
تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی آزادانہ تحقیقات کروانے کے لیے اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کو تسلیم کرے، دوسری جانب انھوں نے اپنی تحریک احتساب کا بھی آغاز کر رکھا ہے اور اگلے ماہ 2 نومبر کو پی ٹی آئی اسلام آباد میں احتجاج کرنے جارہی ہے۔
عمران خان کا مطالبہ کہ وزیراعظم نواز شریف یا تو استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے سامنے پیش کردیں۔
یہاں پڑھیں:اسلام آباد دھرنا غیر معینہ مدت کیلئے ہوگا، نعیم الحق
گذشتہ روز چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اداروں سے انصاف نہ ملنے کے بعد تحریک انصاف کے پاس سڑکوں پر نکلنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں رہ گیا اور اگر اس کے نتیجے میں کوئی تیسری قوت آگئی تو اس کے ذمہ دار نواز شریف ہوں گے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ حکومت جان بوجھ کر فوج کو بدنام کررہی ہے۔