• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’پاکستانی ڈرامہ بھارت جائے گا تو ہی ان کا یہاں آسکے گا‘

شائع October 22, 2016
چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیا — فوٹو/ فائل
چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیا — فوٹو/ فائل

پاکستان میں ہندوستانی مواد پر پابندی لگانے کی وجوہات بتاتے ہوئے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین ابصار عالم کا کہنا ہے کہ بھارتی سستے ڈرامے کی وجہ سے پاکستان کے مہنگے ڈراموں کا کاروبار متاثر ہورہا ہے جبکہ یہی سب سے بڑی وجہ ہے پیمرا نے ٹی وی چینلز پر ہندوستان مواد پر پابندی عائد کی۔

نجی ٹی وی چینل جیو کے پروگرام آج شاہزایب خانزادہ کے ساتھ میں انٹرویو کے دوران ابصار عالم کا کہنا تھا کہ ’ہماری پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری اور فنکاروں کے کچھ حقوق ہیں، جن کی حفاظت کرنا پیمرا کا فرض ہے، ہندوستان میں انتہا پسند جماعتیں ہمارے فنکاروں کے خلاف احتجاج کریں جبکہ ان کی فلم نہ دکھانے دیں اور ہمارے میڈیا کے ادارے اس بات پر زور دیں کہ انہوں نے بھارتی ڈرامہ دکھانا ہے، جو پوری پاکستانی عوام دیکھنا بھی نہیں چاہتی‘۔

مزید پڑھیں: بھارتی چینلز، مواد پر مکمل پابندی عائد

ابصار عالم کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ہندوستان پاکستانی اداکاروں کے لیے اپنی مارکیٹ کھولے گا، تو یقینی طور پر ہم بھی ہندوستانی مواد کے لیے اپنی مارکیٹ کھول دیں گے، بہت سیدھا سا اصول ہے، اگر پاکستان کا ڈرامہ وہاں جائے گا تو ہی ان کا ڈرامہ یہاں آسکے گا‘۔

ٹی وی چینلز پر ہندوستانی مواد پر پابندی لگانے کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سب سے پہلی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری کے اندر جنتا بھی غیر قانونی کام ہورہا ہے، پھر چاہے وہ کیپل آپریٹرز کررہے ہوں، میڈیا چینلز ہوں یا پھر ایف ایم ریڈیو، ہم باری باری ان سب کے خلاف جائیں گے، دوسری وجہ یہ ہے کہ ہماری لوکل انٹرٹینمنٹ انڈسٹری تباہ ہورہی ہے، ہماری اپنی ڈرامہ انڈسٹری بہت اچھے ڈرامے بنا رہی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فلموں پر پابندی، پاکستانی فنکاروں کا ردعمل

پاکستان کی میوزک انڈسٹری اور ریڈیو کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں فلم اور ڈراموں سے زیادہ میوزک پروڈیوس ہورہا ہے، ایف ایم ریڈیو کو پہلے 6 فیصد کی اجازت تھی اب 6 فیصد سے وہ صفر ہوگئی، یہ 6 فیصد تقریباً ایک گھنٹہ اور 15 منٹ بنتے ہیں، تو کیا وہ ریڈیو چینلز جنہوں نے انڈین گانے چلانے کا لائسنس لیا تھا، وہ اس ایک گھنٹہ 15 منٹ میں پاکستان کا میوزک فٹ نہیں کرسکتے؟‘

واضح رہے کہ اڑی حملے میں ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد انتہا پسند تنظیموں نے پاکستانی فنکاروں پر بولی وڈ میں کام کرنے پر پابندی لگانے کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد انڈین فلم ایسوسی ایشن نے پاکستانی فنکاروں پر پابندی عائد کر دی۔

اس پابندی کے بعد بھارتی چینل زی زندگی نے بھی قوم پرستی کے نام پر ملک میں پاکستانی مواد دکھانے پر پابندی عائد کردی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فنکاروں پر پابندی قوم پرستی نہیں مذاق ہے، پوجا بھٹ

جہاں ہندوستان میں پاکستانی فنکاروں کی فلموں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا، وہیں بولی وڈ اداکاروں اور ہدایت کاروں نے اس فیصلے کی مذمت بھی کی۔

دوسری جانب پاکستانی سینما گھروں نے اپنی اسکرینز پر بولی وڈ فلموں کی نمائش پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا جبکہ ان واقعات کے بعد پیمرا نے پابندی عائد کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا کہ پاکستان میں کسی ٹی وی چینل اور ریڈیو پر ہندوستان کا مواد نشر نہیں کیا جائے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

sheen Oct 22, 2016 05:37pm
un commercials ka kya jin me indian actor or actrees hote hen us py bhi pakistan me pabandi lagni chahiye

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024