اسلام آباد بند کرنے کی دھمکی ’مجرمانہ عمل‘: خورشید شاہ
اسلام آباد: اپوزیشن بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حکومت کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف پاناما لیکس کی تحقیقات سے انکار کرکے بحران کو بڑھا رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف دارالحکومت کو بند کرنے کی دھمکی دے کر ’مجرمانہ عمل‘ کی مرتکب ہونے جارہی ہے۔
نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے واضح طور پر اس بات کا اشارہ دیا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان پیپلز پارٹی نہ حکومت کے ساتھ ہے اور نہ ہی عمران خان کے ساتھ ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ’ہر کسی کو احتجاج، مظاہرے اور دھرنے دینا کا سیاسی حق حاصل ہے تاہم شہر کو بند کرنے کا حق کسی کو نہیں، یہ ایک مجرمانہ سرگرمی ہے جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ’اسلام آباد کو بند کرنا پاکستان کو بند کرنے کے مترادف ہے، مجھے نہیں معلوم کہ کس نے عمران خان کو آن ریکارڈ ایسی بات کرنے کا مشورہ دیا‘۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف نے 'اسلام آباد بند کرنے' کی تاریخ تبدیل کردی
انہوں نے کہا کہ نہ تو حکومت نے اور نہ ہی پی ٹی آئی نے 2 نومبر کے مظاہرے کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے کوئی رابطہ کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو ’سولو فلائٹ‘ لینے کا زیادہ شوق ہے۔
خورشید شاہ نے مزید کہا کہ عمران خان نے واضح طور پر یہ کہہ دیا ہے کہ 2 نومبر کو ان کا احتجاج اور دھرنا آخری ہوگا ، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے؟ پہلے بھی انہوں نے کہا تھا کہ وہ رائے ونڈ سے واپس نہیں آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج اور دھرنوں کی وجہ سے حکومت مضبوط ہورہی ہے ، افسوس کی بات ہے کہ ملک کا وزیر اعظم ایسا شخص ہے جسے عوام کے حقیقی مسائل کا علم ہی نہیں۔
وزیر اعظم کی جانب سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کے دعوے پر خورشید شاہ نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ نہ تو وزیر اعظم اور نہ ان کی اہلیہ آلو اور ٹماٹر خریدنے کبھی بازار گئے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اور جہانگیر ترین’ 2 نومبر‘ کو الیکشن کمیشن میں طلب
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے وزیر اعظم کے مشیر نے انہیں خوش کرنے کے لیے غلط معلومات فراہم کیں کہ آلو 25 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہورہا ہے۔
فوجی تقرریاں
ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے مشورہ دیا کہ حکومت فوج کے سینئر ترین شخص کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کردے اور دوسرے سینئر ترین افسر کو آرمی چیف بنادے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو سینیارٹی کی بنیاد پر یہ تقرریاں کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے جیسا کہ سپریم کورٹ کے معاملے میں ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: بلاول کا وزیراعظم سے استعفے کے مطالبہ
دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کے دو چہیتے، نواز شریف اور عمران خان دونوں ہی جمہوریت کا مذاق اڑا رہے ہیں کیوں کہ ان دونوں کی تربیت جمہوری انداز سے نہیں ہوئی‘۔
انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز میں ہونے والے انکشافات حقیقت ہیں اور وزیر اعظم اس معاملے پر جواب دینے سے جان نہیں چھڑا سکتے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ان مسائل کو حل کرنے کا بہترین فورم ہے لیکن دونوں رہنما ہی پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے الزامات کے جواب میں پی ٹی آئی کے سینئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر پیپلز پارٹی کی قیادت کنفیوژن کا شکار ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاناما کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں میں اختلاف ہے، اعتزاز احسن، خورشید شاہ اور دیگر رہنما وزیر اعظم کے احتساب کی بات کرتے ہیں لیکن پارٹی چیف آصف زرداری وزیر اعظم سے قربت چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی یہ طے کرلے کہ اسے وزیر اعظم کا احتساب کرنا ہے اور انہیں بچانا ہے۔
یہ خبر 20 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں