بلوچستان میں 50 ہزار گھوسٹ ملازمین کا انکشاف
کوئٹہ: چیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی بلوچستان عبدالمجید خان اچکزئی نے صوبے میں 50 ہزار سے زائد گھوسٹ ملازمین کا انکشاف کیا ہے۔
یہ انکشاف انہوں نے بلوچستان اسمبلی کی عمارت میں مختلف محکموں کی مالی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس کے دوران کیا۔
اجلاس کے بعد ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے عبدالمجید اچکزئی نے بتایا کہ بلوچستان میں صرف محکمہ تعلیم میں گھوسٹ اساتذہ کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم عبد الرحیم زیارت وال پہلے ہی اس بات کو تسلیم کرچکے ہیں کہ ان کی وزارت، محکمے میں 15 ہزار سے زائد گھوسٹ کی نشاندہی میں ناکام رہی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں 15 ہزار ’گھوسٹ اساتذہ‘ کا انکشاف
محکمہ تعلیم نے گھوسٹ اساتذہ کی نشاندہی کے لیے 2014 کے اوائل میں اساتذہ کی تصدیق کا عمل شروع کیا تھا۔
تاہم محکمہ گھوسٹ اساتذہ کی مندرجہ بالا تعداد کی تصدیق اور ان کا سراغ لگانے میں ناکام رہا تھا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: 400 سے زائد گھوسٹ اساتذہ برطرف
چیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ گھوسٹ ملازمین سے متعلق تمام سرکاری محکموں سے جواب طلب کرلیا ہے اور اگر محکموں کی جانب سے تعاون نہیں کیا گیا تو وزیر اعلیٰ بلوچستان تک معاملے کو لے جایا جائے گا۔
اس انکشاف کے حوالے سے جب بلوچستان حکومت کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر اعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری پہلے ہی گھوسٹ ملازمین کے حوالے سے ضلع کی سطح پر انکوائری ٹیمیں قائم کرنے کی ہدایت کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گھوسٹ اسکول، اساتذہ بلوچستان کی بڑی مشکل
انہوں نے کہا کہ صوبائی سیکریٹری خزانہ انکوائری کمیٹی کی سربراہی کریں گے جو صوبے میں گھوسٹ اور جعلی ملازمین کا سراغ لگائے گی۔
گھوسٹ ملازمین کی اکثریت محکمہ تعلیم اور صحت میں موجود ہے۔