نواز شریف کی وجہ سے پاکستان کمزور ہورہا ہے، بلاول بھٹو زرداری
کراچی: پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم پر الزامات کی بارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کرانے میں مکمل طور پرناکام ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے ملک کمزور ہورہا ہے۔
کراچی کے علاقے کارساز میں سلام شہداء ریلی کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے چار مطالبات کیے اور کہا کہ مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو لانگ مارچ بھی کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک قومی منصوبہ ہے جس سے سب کو فائدہ ہونا چاہیے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ سابق صدر آصف زرداری کے دور میں اقتصادی راہداری پر ہونے والی اے پی سی کی قرار دادوں پر عمل ہونا چاہیے، پاناما پر پیپلزپارٹی کے بل کو منظور کیا جائے، فوری طور پر وزیرخارجہ کو تعینات کیا جائے اور پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو ازسر نو تشکیل دیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے سی پیک متنازع بنتا جا رہا ہے، 'وزیراعظم کو ملک کیلئے سوچنا چاہیے نہ کہ وہ ایک بزنس مین کی طرح سوچیں'۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وہ جمہوریت کے لیے قربانیاں دینے والوں کے وارث ہیں، 'میرے نانا کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، شاہنواز بھٹو کو زہر دے کر قتل کیا گیا، محترمہ بے نظیر بھٹو کو بم دھماکے میں شہید کردیا گیا، ان کے علاوہ میں 18 اکتوبر کے بم دھماکے اور 27 دسمبر کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کا بھی وارث ہوں'۔
انھوں نے سرحدوں کی حفاظت کیلئے جان دینے والے فوجی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کس منہ سے دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔
نریندر مودی گجرات اور کشمیر کا قصائی ہے، بلاول بھٹو زرداری
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے الزام لگایا کہ حکمران اور کچھ سیاستدان بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کے بجائے ذاتی تعلقات استوارکرنے میں لگے ہوئے ہیں، عمران خان نے اپنے دورہ بھارت میں مودی سے ملاقات کی درخواست کی تھی جبکہ سب کو معلوم ہے کہ 'نریندرمودی انتہا پسند ہے اور اس سے خیرکی کوئی توقع نہیں'۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں قابض فورسز کے نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی نشاندہی کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہندوستان کا وزیراعظم نریندر مودی کس منہ سے ہمیں دہشت گردی پر لیکچر دے رہا ہے، وہ پہلے گجرات اور اب کشمیر کے قصائی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنا ظلم چھپانے کیلئے پاکستانیوں کو دہشت گرد قرار دے رہا ہے، مودی تو وہ ہیں جنھیں گجرات میں فسادات کے باعث پہلے امریکا کا ویزا بھی نہیں ملتا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پوری دنیا مان رہی ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پُرامن ہے لیکن بھارتی فورسز نہتے کشمیریوں پر ظلم جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے حکومت سے کشمیر کی صورتحال پر اے پی سی بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
نواز شریف جائیں گے اور بلاول وزیراعظم بنیں گے، مراد علی شاہ
پیپلز پارٹی کی سلام شہداء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آج کی ریلی سے پیپلز پارٹی کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جبکہ ریلی نے ثابت کردیا کہ لیاری آج بھی پی پی کا گڑھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کامیاب ریلی پر جیالوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ آج شروع ہونے والا سفر2018میں بلاول بھٹو کی قیادت میں اسلام آباد پہنچ کرختم ہوگا اور نواز شریف جائیں گے اور بلاول وزیر اعظم بنیں گے۔
خیال رہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کی ’سلام شہداء‘ ریلی کا آغاز اتوار کی صبح بلاول چورنگی سے ہوا، جو کارساز پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی جبکہ ریلی کے آغاز پر بلاول چورنگی پر چیئرمین پیپلز پارٹی نے شرکاء سے خطاب بھی کیا۔
ریلی میں بلاول بھٹوزرداری کے ہمراہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، سابق وزیراطلاعات قمرزمان کائرہ، فیصل کریم کنڈی، شیری رحمان، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا سمیت دیگر رہنما بھی ریلی میں شریک تھے جبکہ عوام کی بڑی تعداد ریلی میں شریک تھی۔
پیپلز پارٹی کی ریلی بلاول چورنگی سے شروع ہوکر بوٹ بیسن، مائی کولاچی، آئی سی آئی چوک، ککری گراؤنڈ، لی مارکیٹ، نیپئر روڈ، ڈینسو ہال، ایم اے جناح روڈ، نمائش چورنگی اور شاہراہ قائدین سے ہوتی ہوئی کارساز پہنچی۔
نمائش چورنگی پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ قائداعظم کے دیس میں آئین توڑنے والے آزاد اور انصاف مانگنے والوں کو شہید کردیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم سے وعدہ کرتے ہیں کہ عوام کو دہشت گردوں سے آزاد کرائیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کو قائداعظم کے خوابوں کے مطابق بنانے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی پاکستان کوقائد کی سوچ کے مطابق بنانے کا عہد کرتی ہے۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے نہتے عوام کی موجودہ حالات پر چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ 'قائداعظم کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ کشمیر کیلئے جدوجہد کروں گا'۔
اس سے قبل لیاری اور بلاول چورنگی پر ریلی سے اپنے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ کراچی سندھ کے تاج کا نور اور قائد اعظم کا شہر ہے، ہم آج شہدائے کارسازکوخراج عقید ت پیش کرنےنکلےہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں ظلم کے خلاف جنگ ہوگی کربلا کا میدان سجے گا، کارساز کے شہداء نے قربانی کی عظیم مثال قائم کی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: سانحہ کارساز کا اہم ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک
ان کا مزید کہنا تھا کہ بےنظیر کو شہید کرکے وقت کے یزید یہ سمجھتے تھے کہ اب ان کو للکارنے والا کوئی نہیں رہا لیکن بی بی کا بیٹا اور جیالے زندہ ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 18 اکتوبر 2007 کو ہمارے 177جان نثار شہید اور 630زخمی ہوئے ، اس روز حملہ عوام کی امیدوں پر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر فرقہ پرستی، مذہب کے ٹھیکیداروں سے ہمیں آزادی دلانے کے لیے پاکستان آئی تھیں۔
بلاول نے کہا کہ پیپلزپارٹی پاکستان کی تاریخ کی سب سےبڑی دہشت گردی کاشکارہوئی، بےنظیر ہمیں بےروزگاری، غربت اورفرسودہ نظام سےآزادی دلانے آئیں تھیں۔
مزید پڑھیں: سانحہ کارساز کے ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو پاکستان کے عوام کی امید بن کر آئی تھیں،عوام نے ساتھ دیا تو ملک میں تبدیلی لائیں گے، سندھ میں تبدیلی لے آیا ہوں، پارٹی میں بھی تبدیلی لارہا ہوں۔
انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرکے کہا کہ بےنظیر کا بیٹا عوام کے درمیان میں آگیا ہے، آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا، زبان اور برادری کی سیاست سے آزادی چاہتے ہیں، ہم نے ایک آمر کو ملک سے نکالا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم مل کر دہشت گردی، جہالت، غربت، مذہب کے ٹھیکیداروں اور تخت رائے ونڈ سے آزادی حاصل کریں گے۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کے سیاسی کیریئر کا آغاز
ان کا کہنا تھا کہ ہم کشمیریوں کے لیے آزادی حاصل کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بچگانہ اپوزیشن سے وزیر اعظم نوز شریف مزید مضبوط ہوں گے، بے نظیربھٹو کے نامکمل مشن کو ہم مکمل کریں گے۔
سیکیورٹی انتظامات
ایڈیشنل آئی جی کراچی کی طرف سے جاری سیکورٹی پلان کے مطابق کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے 8ہزار 492 پولیس افسران اور جوان سیکورٹی پر مامور ہوں گے.
ریلی کی گزرگاہوں کو 9 سیکٹر میں اور 9 سب سیکٹر میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ ایس ایس پی یا ایس پی رینک کا ایک پولیس افسر سیکٹر کمانڈر اور سب سیکٹر کمانڈر کی خدمات ڈی ایس پی رینک کے افسران انجام دیں گے۔
ہرسیکٹر کمانڈر کو دو ڈی ایس پی اور چار این جی اوز فراہم کئے جائیں گے جو ریلی کے راستوں کی کڑی نگرانی پر معمور ہوں گے، ہر سیکٹر کمانڈر کو سو اہلکاروں پر مشتمل نفری بھی فراہم کی جائے گی۔
سانحہ کارساز
واضح رہے کہ اس ریلی کا انعقاد 18 اکتوبر 2007 کو کارساز میں ہونے والے بم دھماکے کے ہلاک ہونے والے پیپلز پارٹی کے جیالوں کی یاد میں کیا گیا ہے۔
18 اکتوبر 2007 کو بے نظیر خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے کراچی ایئرپورٹ پر اتری تھیں اس موقع پر ان کے استقبال کے لیے آنے والی ریلی میں دھماکے ہوئے تھے۔
بے نظیر بھٹو خود بھی اس ریلی میں موجود تھیں تاہم وہ اس دھماکے میں محفوظ رہی تھیں۔