’کشمیر میں بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے‘
مظفر آباد: صدر مملکت ممنون حسین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کرے قبل اس کے کہ ہندوستانی مظالم ایک بڑے انسانی المیے کو جنم دے دیں۔
آزاد جموں و کشمیر(اے جے کے) کی قانون ساز اسمبلی اور اے جے کے کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر ممنون حسین نے کہا کہ ’اگر کشمیر کی موجودہ صورتحال برقرار رہی اور عالمی اداروں بشمول انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کی اجازت نہ دی گئی تو ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ’ملکی عدم استحکام کیلئےغیراعلانیہ جنگیں جاری‘
اجلاس کی صدارت اسمبلی کے اسپیکر شاہ غلام قادر نے کی جبکہ صدر پاکستان ممنون حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی نے بھارت کو کشمیر میں قتل عام جاری رکھنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
انہوں نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ کالے قانون کو ختم کرے، نہتے کشمیریوں پر خطرناک ہتھیاروں کا استعمال بند کرے، کرفیو ختم کرے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر تک رسائی دے۔
انہوں نے کشمیر سے فوجیوں کے انخلاء کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے پر بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو خود کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں لے کر گئے تھے اور یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی صاف اور شفاف رائے شماری کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ہندوستان کی دھمکی پر ہوشیار رہنا ہوگا، صدر
انہوں نے کہا کہ ’کوئی طاقت کشمیریوں کو زیادہ عرصے تک غلام بناکر نہیں رکھ سکتی جبکہ لائن آف کنٹرول کے اطراف رہنے والے افراد بھی بھارتی جارحیت کا مسلسل شکار ہورہے ہیں‘۔
صدر ممنون حسین نے اس موقع پر 2005 میں آزاد جموں و کشمیر میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد وہاں بحالی نو اور ترقیاتی سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وفاقی حکومت آزاد جموں وکشمیر کی حکومت کے ساتھ ہر طرح کا تعاون جاری رکھے گی۔
یہ خبر 16 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی











لائیو ٹی وی