• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

الیکشن کمیشن نے 336 پارلیمنٹیرینز کی رکنیت معطل کردی

شائع October 15, 2016

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی رکنیت معطل کردی ہے۔

ڈان نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویز کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 336 پارلیمنٹیرین کی رکنیت معطل کرنے کا نوٖٹفیکیشن جاری کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: اراکین پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

الیکشن کمیشن کے جاری نوٹفیکیشن کے مطابق سینیٹ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 25 اے کے تحت کارروائی کرتے ہوئے سینیٹ کے 22 ارکان اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 42 اے کے تحت قومی اسمبلی کے 66 ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 42 اے کے تحت ہی پنجاب اسمبلی کے 137، سندھ اسمبلی کے 49، خیبرپختونخوا (کے پی) کے اسمبلی کے 49 اور بلوچستان اسمبلی کے 13 ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے جاری نوٹفیکیشن کا عکس: محمد بلال.
الیکشن کمیشن کے جاری نوٹفیکیشن کا عکس: محمد بلال.

اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر الیکشن کمیشن نے جن سینیٹرز کی رکنیت معطل کی ہے، ان میں سینیٹر نسرین جلیل، سینیٹر عطاء الرحمان، سینیٹر نہال ہاشمی، سینیٹر سلیم ضیا، سینیٹر سعید غنی اور سینیٹر بیرسٹر سیف شامل ہیں۔

قومی اسمبلی کے جن ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے، ان میں عائشہ گلا لئی، عارف علوی، خالد مقبول صدیقی، علی رضا عابدی اور مائزہ حمید، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد، پیر امیر حسنات اور طلال چوہدری بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ تمام پارلیمنٹیریز کو ہر سال ستمبر کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرانا ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروادیں

خیال رہے کہ 15 اکتوبر 2014 کو بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 200 سو سے زائد کی رکنیت معطل کردی تھی۔

اس کے علاوہ یکم جون 2016 کو الیکشن کمیشن نے صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کے سال 2015 کے گوشواروں کی تفصیلات جاری کیں تھیں،جس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لندن، لاہور اور مری میں 11 کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کی جائیداد، جبکہ 2006 ماڈل کی ٹویوٹا لینڈ کروزر ظاہر کی جو ان کے دعوے کے مطابق انہیں جزوی طور پر تحفے میں دی گئی تھی۔

شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز تقریباً 22 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کے اثاثوں کی مالکن ہیں، جبکہ وہ رمضان شوگر مل، حمزہ اسپننگ مل، کلثوم ٹیکسٹائل مل، محمد بخش ٹیکسٹائل مل، مدنی ٹریڈنگ، شریف پولٹری، شریف ڈیری، شریف مل، کوالٹی چکن، کرسٹل پلاسٹکس اور رمضان انرجی لمیٹڈ میں بھی حصہ دار ہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی دوسری اہلیہ تہمینہ درانی تقریباً 90 لاکھ روپے کے اثاثوں اور جائیداد کی مالکن ہیں۔

مزید پڑھیں: اثاثوں کی تفصیلات: چاروں وزرائے اعلیٰ کروڑ پتی

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بھی 26 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کی جائیداد کے مالک ہیں، جس میں نوشہرہ میں 216 کنال سے زائد زمین شامل ہے، تاہم ان کے مطابق گاڑیوں میں ان کے پاس صرف ایک 13 لاکھ 67 ہزار روپے مالیت کی ٹویوٹا کرولا کار ہے جبکہ ان کی اہلیہ بھی ڈی ایچ اے لاہور میں 35 لاکھ روپے مالیت کے گھر کی مالکن ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنے کُل اثاثوں کی مالیت 2 کروڑ روپے بتائی، جبکہ ان دنوں بیرون ملک مقیم سندھ کے سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے، جائیداد، گاڑیوں اور سرمایہ کاری کی صورت میں 10 کروڑ روپے سے زائد کے گوشوارے ظاہر کیے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار ثنا اللہ زہری نے جائیداد، زیورات اور نقد کی صورت میں 14 کروڑ مالیت کے اثاثے بتائے، جبکہ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک بلوچ نے 3 کروڑ 30 لاکھ روپے مالیت کے اثاثے ظاہر کیے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024