• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بھوک کا شکار 118 ملکوں میں پاکستان کا 107 واں نمبر

شائع October 12, 2016

روم: بھوک کے شکار ممالک کی فہرست میں پاکستان 118 ملکوں میں سے پاکستان کا نمبر 107 ہے جبکہ خطے کے تمام دیگر ممالک اس معاملے میں پاکستان سے بہتر ہیں۔

انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی ’گلوبل ہنگر انڈیکس 2016‘ کے مطابق ملکوں کو صفر سے 100 کے درمیان پوائنٹس دیے گئے ہیں اور پاکستان کو اس حوالے سے 33.4 پوائنٹس ملے ہیں البتہ 2008 کے مقابلے میں پاکستان کا اسکور تھوڑا بہتر ہوا ہے جب اسے 35.1 پوائنٹس دیے گئے تھے۔

پاکستان کا گلوبل ہنگر انڈیکس اسکور
پاکستان کا گلوبل ہنگر انڈیکس اسکور

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انڈیکس میں بھارت 97، افغانستان 111 ہویں اور چین 29 ویں نمبر پر ہے۔

عوام کو درپیش خوراک کی کمی اور بھوک کے خاتمے کی موجودہ شرح کو مد نظر رکھا جائے تو 45 ممالک جن میں بھارت، پاکستان، ہیٹی، یمن اور افغانستان بھی شامل ہیں، 2030 میں ان کا اسکور معتدل سے ’پریشان کن‘ سطح پر پہنچ جائے گا۔

سن 2000 کے بعد ترقی پذیر ممالک میں بھوک کی شرح میں 29 فیصد کمی واقع ہوئی ہے تاہم 2030 تک بھوک کو جڑ سے ختم کرنے کے بین الاقوامی ہدف کو پورا کرنے کے لیے کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ساٹھ فیصد پاکستانی مناسب خوراک سے محروم

سات ممالک میں بھوک کی سطح انتہائی پریشان کن ہے جب کہ جمہوریہ وسطی افریقا، چاڈ اور زیمبیا میں یہ شح بدترین سطح پر ہے۔

انڈیکس کے مطابق جمہوریہ وسطی افریقا اور زیمبیا میں نصف کے قریب آبادی جبکہ چاڈ میں ہر تین میں سے ایک شخص کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ 43 ممالک جن میں بھارت، نائیجریا اور انڈونیشیا بھی شامل ہیں، ان ممالک میں بھوک کی سطح ’سنگین‘ سطح پر ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان اور غذائی قلت

امریکا میں قائم انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل شینگین فین کا کہنا ہے کہ ’ملکوں کو بھوک کے خاتمے کے لیے اقدامات کی رفتار بڑھانی ہوگی اگر وہ چاہتے ہیں کہ 2030 کا عالمی ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ دنیا سے بھوک کا خاتمہ کرنا بالکل ممکن ہے لیکن یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس مقصد کے حصول کے لیے بطور حکومت، پرائیوٹ سیکٹر اور سول سوسائٹی اپنا وقت اور سرمایہ خرچ کریں۔

قابل تسلسل ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) میں عالمی رہنماؤں نے 2030 تک دنیا سے بھوک، غربت اور عدم مساوات کے خاتمے کا عزم کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:80 فیصد پاکستانی آلودہ پانی پینے پر مجبور

مذکورہ انسٹیٹیوٹ اپنا سالانہ انڈیکس فلاحی تنظیموں کنسرن ورلڈ وائڈ اور Welthungerhilfe کے اشتراک سے تیار کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ہر روز 79کروڑ 50 لاکھ افراد بھوکے ہی سوجاتے ہیں۔

انڈیکس کے مطابق افریقا میں بھوک کی شرح سب سے زیادہ بلند ہے جب کہ جنوبی ایشیا اس سے تھوڑا پیچھے ہے۔

ایس ڈی جیز پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی مشیر ڈیوڈ نیبارو کہتے ہیں کہ ’آج بہت سے لوگ فاقے کرنے پر مجبور ہیں لہٰذا بامروت اور اختراعی اقدامات فوری طور پر اٹھانے ہوں گے تاکہ کوئی بھی شخص بھوکا نہ رہے‘۔


کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024