'ایاز صادق صرف ن لیگ کے اسپیکر ہیں'
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے 30 اکتوبر کا منصوبہ لندن میں بنائے جانے کے الزام پر تصبرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایاز صادق نے ثابت کردیا کہ وہ قومی اسمبلی نہیں، بلکہ صرف ن لیگ کے اسپیکر ہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کا عہدہ بہت ہی باعزت عہدہ ہوتا ہے اور انہیں ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا، کیونکہ یہ کام کرنے کے لیے ن لیگ کے پاس اور بہت سے لوگ موجود ہیں، لہذا ایاز صادق اپنے عہدے کی عزت کو برقرار نہیں رکھ سکے۔
انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے کو 6 ماہ کا عرصہ ہوچکا لیکن حکومت اب تک احتساب کیلئے تیار نہیں اور اگر معاملات ایسے چلتے رہے تو بات تصادم کی طرف جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں پارٹی چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف کو بہت اچھا آپشن دیا کہ یا تو وہ مستعفی ہوجائیں یا پھر خود احتساب کے لیے پیش کردیں۔
اس سوال پر کہ اگر وزیراعظم پاناما لیکس کے معاملے پر خود کو احتساب کے لیے پیش نہیں کرتے تو کیا 30 اکتوبر کو آپ اسلام آباد بند کریں گے؟ انھوں نے کہا کہ 'ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک پر امن احتجاج کریں گے، کیونکہ عمران خان ایسی تحریک کی قیادت کررہے ہیں جس کا مقصد پاکستان کو بنانا ہے'۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کی 30 اکتوبر کے احتجاج میں شمولیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں اور 30 ستمبر کو رائے ونڈ جلسے نے یہ ثابت کردیا کہ ہمیں نہ تو طاہر القادری کی ضرورت ہے اور نہ ہی پیپلز پارٹی کی۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے رائے ونڈ جلسے سے خطاب میں حکومت کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وزیراعظم نواز شریف نے محرم الحرام تک خود کو پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات کے لیے پیش نہیں کیا تو انہیں حکومت نہیں کرنے دیں گے۔
مزید پڑھیہں: پاناما لیکس:عمران خان کی نواز شریف کو محرم تک کی ڈیڈ لائن
عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ محرم کے بعد آئندہ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا جس کے بعد وہ اسلام آباد جاکر درالحکومت کو بند کردیں گے۔
واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔
تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی آزادانہ تحقیقات کروانے کے لیے اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کو تسلیم کرے۔