• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’12 سالہ کشمیری بچے کی ہلاکت بھارتی بربریت کی بدترین مثال‘

شائع October 9, 2016

اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 12 سالہ کشمیری بچے کی ہلاک پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ 12 سالہ لڑکے کی ہلاکت کشمیر میں ہندوستانی فوج کی بربریت اور ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان اور عوام ہندوستانی فوج کے ہاتھوں 12 سالہ کشمیری لڑکے جنید احمد کی ہلاکت پر انتہائی افسوس کا اظہا رکرتے ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ جنید احمد کو بے دردری سے قتل کیا جانا کشمیر میں ہندوستانی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال اور انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر کی التجا: ہماری آنکھیں ہم سے مت چھینیں

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں لوگ بنیادی حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں خاص طور پر حق خود ارادیت کا جو انہیں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے دیا تھا۔

دفتر خارجہ کے مطابق کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، ظلم و زیادتیاں اور کشمیریوں کا قتل عام عالمی برادی اور اقوام متحدہ کے لیے باعث تشویش ہونی چاہئیں اور بھارت کو خون کی ہولی کھیلنے سے روکنے کے لیے فوری طور پر مداخلت کرنی چاہیے۔

دفتر خارجہ کے مطابق تین ماہ سے زائد عرصے سے کشمیر میں جاری کشیدگی کے نتیجے میں ہندوستانی فوجیوں کے ہاتھوں 115 سے زائد بے گناہ اور بے بس کشمیریوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے جبکہ 15 ہزار سے زائد زخمی ہیں اور اس کے علاوہ سیکڑوں افراد پیلٹ گنز کے چھرے لگنے سے بینائی سے محروم ہوچکے ہیں جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:کشمیر میں مرچوں بھرے ہتھیاروں کے استعمال پر غور

بیان میں مزید کہا گیا کہ کشمیر میں ہندوستانی فورسز نے انسانی بحران کو جنم دے رکھا ہے، مسلسل کرفیو کی وجہ سے کھانے پینے اور ادویات کی شدید قلت ہے۔

پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں آگ و خون کا کھیل بند کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ کشمیر میں بھارتی فورسز کو حاصل کھلی چھوٹ کا کلچر ختم ہونا چاہیے اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔

واضح رہے کہ سری نگر میں بھارت کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ایک 12 سالہ لڑکا شدید زخمی ہوگیا تھا جسے طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ ہفتے کی صبح چل بسا۔

جنید احمد کا اسکول کارڈ—فوٹو بشکریہ کشمیر آبزرور
جنید احمد کا اسکول کارڈ—فوٹو بشکریہ کشمیر آبزرور

کشمیر آبزرور کی رپورٹ کے مطابق جنید احمد اپنے گھرو والوں کا اکلوتا بیٹا تھا اور وہ ساتویں کلاس کا طالب علم تھا۔

بے گناہ کشمیری بچے کی ہلاکت کے بعد لوگ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے بھارت کے خلاف نعرے لگائے بعد ازاں نماز جنازہ ادا کی گئی اور تدفین کے لیے سری نگر کے قبرستان جاتے ہوئے مشتعل افراد نے انڈین فورسز پر پتھراؤ کیا جبکہ آزادی کے حق میں نعرے بھی لگائے۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر میں ہندوستانی مظالم، ایل او سی کشیدگی پر قرارداد منظور

واضح رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے۔

کشمیر کے مختلف علاقوں میں تین ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اسکولز، دکانیں، دفاتر اور پٹرول پمپس وغیرہ بند ہیں جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہونے کی اطلاعات ہیں ساتھ ہی کئی اخبارات پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

کشمیر سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان نے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا اور 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھرپور طریقے سے کشمیر میں بھارتی مظالم کا تذکرہ کیا تھا۔

تاہم اس خطاب سے قبل ہی 18 ستمبر کو کشمیر میں بھارت کے اُڑی فوجی کیمپ پر حملہ ہوگیا جس میں 18 فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئیں جب کہ اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا گیا۔

پاکستان نے بھارت کے اس الزام کو دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر سے ہٹانے کی کوشش قرار دے کر مسترد کردیا۔

بعد ازاں 26 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے عالمی برادری سے پاکستان کو تنہا چھوڑ دینے کا مطالبہ کردیا۔

اس کے بعد 29 ستمبر کو بھارت نے آزاد کشمیر میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈ پر سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا دعویٰ کیا تاہم پاک فوج نے اس دعوے کو یکسر مسترد کیا اور کہا کہ کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں ہوئی بلکہ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی اور بلا اشتعال فائرنگ سے دو پاکستانی فوجی جاں بحق بھی ہوئے۔

سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے پر بھارت کو اپنے ملک میں بھی کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور شواہد کا مطالبہ کیا گیا تاہم بھارتی حکومت کوئی ثبوت دینے میں ناکام رہی۔


کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024