وزیر اعلٰی بلوچستان کی مغوی چیک خواتین کی بازیابی کی ہدایت

پراگ: بدھ کے روز جاری کردہ ایک ویڈیو میں پاکستان میں اغوا کی جانے والی دو چیک خواتین کو امریکی جیل میں قید پاکستانی ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
چوبیس سالہ انتھونی کرسٹیکا اور حانا ہمپلوا کو مارچ میں اغوا کیا گیا تھا۔ یہ خواتین ویڈیو پیغام میں گفتگو کررہی ہیں اور ان کے پس منظر میں پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی تصاویر نظر آرہی ہیں جسے افغانستان میں امریکی فوجی اور ایف بی آئی ایجنٹس پر فائرنگ کے الزام میں چھیاسی سال کی سزا دی گئی ہے۔
گزشتہ سال سزا کی اپیل کو عدالت نے برقرار رکھا تھا۔
ہمپالووا نے ویڈیو میں کہا کہ ہم اپنے خاندان اور اپنے صدر اور تمام چیک کی عوام اور یورپی یونین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہر ممکن تعاون کریں۔ خیال ہے کہ یہ ویڈیو اس سال سولہ اپریل کو شوٹ کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری صحت تو اچھی ہے لیکن ہماری زندگی کو خطرہ ہے۔
ویڈیو میں دونوں خواتین کے پاسپورٹوں کو اور ان کے دستخطوں کا کلوزاپ دکھایا گیا ہے اور ان کو کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ ہمارا مطالبہ صرف ڈاکٹر عافیہ کی رہائی ہے۔
اغوا کاروں نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔
دوسری جانب رائٹرز وڈیو کے مستند ہونے کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
چیک وازرت خارجہ نے کہا ہے کہ ویڈیو کا تجزیہ کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ان کی صحت کے لیئے فکر مند ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان دونوں کے خاندانوں کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔
چیک ٹیلیوژن اسٹیشن نووا ٹی وی نے کہا ہے کہ یہ ویڈیو ارونا موشی نامی ایک خاتون نے فیس بک پر اپ لوڈ کی ہے۔
واضح رہے دونوں خواتین کو افغان سرحد سے متصل پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے اغوا کیا گیا تھا،کسی گروپ نے ان کے اغوا کی زمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دوسری جانب صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلٰی ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ اغوا ہونے والی دونوں خواتین کی محفوظ اور صحیح سلامت بازیابی کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
چیک وفد نے وزیر اعلٰی سے ملاقات میں حکومت سے بازیابی کی کوشش تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے ،لہذا ڈاکٹر بلوچ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو رہائی کی کوشش کو مذید تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی نے وفد کو مطلع کیا کہ مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں،اور انہیں مغویوں کی تلاش کیلئے پہاڑی علاقوں میں روانہ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے قبائلی عمائدین کے ساتھ رابطے میں ہیں جو اس عمل میں تعاون کر رہے ہیں۔