• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm

ترکی: پولیس آپریشن کے دوران 2 خودکش دھماکے

شائع October 8, 2016

انقرہ: ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں پولیس آپریشن کے دوران اہلکاروں کی جانب سے روکے جانے پر 2 خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی اناطولیہ کے حوالے سے بتایا کہ 'حملہ آور کار بم حملہ کرنا چاہتے تھے۔'

انقرہ کے گورنر ارجان توپاجا نے میڈیا کو بتایا کہ 'اس بات کا امکان ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے ہوسکتا ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جس طرح سے حملہ کیا گیا اور اس میں جو مواد استعمال کیا گیا، اس سے کردستان ورکرز پارٹی کی جانب ہی اشارہ ہوتا ہے'۔

گورنر کا مزید کہنا تھا کہ 'دیارباقر سے ملنے والی ایک خفیہ اطلاع کے بعد پولیس نے حملہ آوروں کا پیچھا کیا۔'

توپاجا نے ایک ٹی وی بیان میں کہا کہ 'ایک حملہ آور مرد تھا، جس کی شناخت کی جاچکی ہے جبکہ ایک خاتون تھیں، جن کی فی الوقت شناخت نہیں کیا جاسکی۔'

یاد رہے کہ رواں برس 15 جولائی کو ترک صدر طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے ہونے والی فوجی بغاوت میں ناکامی کے بعد سے ترکی میں ایمرجنسی نافذ ہے اور بغاوت کی سازش میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب کرد باغیوں کی جماعت کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی جانب سے حملوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، جسے ترکی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:عیدالاضحیٰ کے پہلے روز ترکی میں دھماکا، 48 زخمی

اس سے قبل گذشتہ ماہ عیدالاضحیٰ کے پہلے روز ترکی کے مشرقی شہر وین میں حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کے ہیڈکوارٹرز کے باہر کار بم دھماکے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 48 افراد زخمی ہوگئے تھے، جس کی ذمہ داری ترک حکام نے کردستان ورکرز پارٹی پر عائد کی تھی۔

رواں برس 26 اگست کو ترکی کے جنوب مشرق میں واقع صوبے سرنیک کے قصبے جزرے میں پولیس ہیڈکوارٹرز پر کار بم دھماکے کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک جبکہ 64 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ترکی: شادی کی تقریب میں دھماکا، 50 افراد ہلاک

جبکہ 21 اگست کو شامی سرحد کے قریب ترکی کے شہر غازی انتیپ میں ایک شادی کی تقریب میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 94 زخمی ہوگئے تھے، رپورٹس کے مطابق یہ دھماکا ممکنہ طور پر داعش کی جانب سے کیا گیا تھا کیوں کہ جس علاقے میں دھماکا ہوا، وہاں کردوں کی اکثریت تھی اور شادی میں بھی بڑی تعداد میں کرد کمیونٹی کے افراد شریک تھے۔

23 اگست کو بھی ترکی میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 2 فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے، اس واقعے کا ذمہ دار بھی کرد باغیوں کو ہی ٹھہرایا گیا۔

ترکی میں کرد باغیوں کی تنظیم پی کے کے کی جانب سے 1984 میں علیحدگی کی مسلح تحریک شروع کی گئی، بغاوت کی اس تحریک میں 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں دوسری جانب حکومت بغاوت کچلنے کے فوجی آپریشن کے ساتھ ساتھ اصلاحات کی پالیسی بھی اختیار کیے ہوئے ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024