ہائی بلڈ شوگر کی 7 واضح علامات
ذیابیطس اس وقت دنیا بھر میں وباءبن جانے والی بیماری ہے جو دیگر جان لیوا امراض کا بھی سبب بن جاتی ہے، مگر اس مرض کا شکار ہونے سے پہلے لوگوں میں بلڈ شوگر بڑھتی ہے جو آگے بڑھ کر ذیابیطس کی شکل اختیار کرتی ہے۔
اگر اس کا علاج نہ کروایا جائے تو اس سے وقت گزرنے کے ساتھ گردوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
تاہم ہائی بلڈ شوگر کی چند علامات یا نشانیاں سامنے آتی ہیں جنھیں دیکھ کر کسی ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کی روک تھام کے لیے مدد طلب کی جاسکتی ہے۔
خشک منہ
جب گردے خون میں موجود گلوکوز کو فلٹر نہیں کرپاتے تو جسم پانی کی کمی کا شکار ہوجاتا ہے ، شروع میں تو یہ پیاس زیادہ تکلیف کا باعث نہیں بنتی مگر وقت گزرنے کے ساتھ پانی کی کمی جسم کو نقصان پہنچانے لگتی ہے اور دیگر امراض جیسے بلڈ شوگر کو بڑھانے کا باعث بن جاتی ہے، اس دوران منہ ہر وقت خشک محسوس ہوتا ہے اور پانی پینے کے کچھ دیر بعد ہی وہ پھر خشک ہوجاتا ہے۔
زیادہ پیشاب آنا
اگرچہ سننے میں غیرمنطقی لگے، یعنی پیاس بڑھنے کے ساتھ زیادہ پیشاب آنا، مگر یہ ہائی بلڈ شوگر کی نشانی ہے، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب جسم اضافی سیال کو گردوں کی جانب بھیجتا ہے جس کے نتیجے میں اسے خون کو فلٹر کرنے میں زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور زیادہ پیشاب آتا ہے۔ چونکہ پیاس زیادہ لگنے پر پانی بھی زیادہ پیا جائے گا تو شروع میں اس کا خیال رکھنا مشکل ہوسکتا ہے تاہم ایسا مستقل ہونے لگے تو یہ ہائی بلڈ شوگر کی واضح نشانی ہے۔
دماغی دھند
جیسے گاڑیوں کو ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح جسم کو بھی ٹھیک طرح کام کے لیے گلوکوز کی شکل میں ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے جو جسم کو طاقت دیتا ہے، جب مناسب مقدار میں انسولین نہیں بنے گی تو جسم بھی کمزوری کا شکار ہوگا، ایسا ہونے پر اکثر تھکاوٹ اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
ہر چیز دھندلی نظر آنا
جب بلڈ شوگر لیول بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے تو آنکھوں کا لینس بھی سوچ جاتا ہے جس سے بینائی دھندلاہٹ کا شکار ہوجاتی ہے، بلڈ شوگر کو نیچے لاکر بینائی کو معمول پر لایا جاسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ذیابیطس کے شکار افراد کو اکثر آنکھوں کا معائنہ کرانے کا مشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ بہت زیادہ بلڈ شوگرآنکھوں کو مستقل نقصان یا بینائی کے خاتمے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
خراشیں دیر تک موجود رہنا
ہائی بلڈ شوگر جسم کے قدرتی زخم مندمل کرنے کے عمل کو بھی سست کردیتا ہے، جب بلڈ شوگر اوپر ہوتا ہے تو شریانیں اکڑ جاتی ہیں جس سے وہ سکڑنے پر مجبور ہوکر جسم میں دوران خون کی سپلائی کم کردیتی ہیں، اس کے نتیجے میں جسم زخموں کو جلد بھرنے سے قاصر رہتا ہے۔
کپڑے ڈھیلے ہوجانا
اگرچہ یہ مثبت محسوس ہوتا ہے مگر ہائی بلڈ شوگر میں جسمانی وزن میں کمی بہت زیادہ غیر صحت مند ہوتا ہے، کیونکہ ایسا ہونے پر جسم گلوکوز کو توانائی کے لیے استعمال کرنے کی بجائے چربی گھلانے لگتا ہے۔ اگر غذا یا ورزش میں کسی تبدیلی کے بغیر وزن میں کمی ہونے لگے تو یہ ہائی بلڈ شوگر کی بڑی علامت ہوسکتی ہے۔
دوپہر کو نیند
ہائی بلڈ شوگرجسم میں گلوکوز کو ضائع کرنے کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں جسمانی طاقت میں کمی آتی ہے اور تھکاوٹ محسوس ہوسکتی ہے، ایسا اس وقت بدترین ہوجاتا ہے جب رات کو کئی بار پیشاب کرنے کے لیے اٹھنا پڑے، جبکہ دن میں اکثر نیند آنے لگتی ہے۔