بانی متحدہ کے گھر سے ملنے والی رقم کی ضبطگی میں تاخیر
لندن: برطانیہ کی میٹروپولیٹن پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ برطانیہ کے ہیڈ کوارٹرز، الطاف حسین کے گھر اور بزنس مین سرفراز مرچنٹ کے گھر سے ملنے والی رقوم کو ضبط کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنے کے لیے مزید دو ہفتوں کا وقت مانگ لیا۔
برطانوی پولیس کو لندن میں ایم کیو ایم کے دفاتر سے تقریباً ایک لاکھ 67 ہزار 525 پاؤنڈ، الطاف حسین کے گھر سے دو لاکھ 89 ہزار 785 اعشاریہ 32 پاؤنڈ ملے تھے جبکہ سرفراز مرچنٹ کے گھر سے 30 ہزار پاؤنڈ ملے تھے۔
دو ہفتے قبل اسکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا تھا کہ وہ اس سلسلے میں پانچ اکتوبر تک کوئی فیصلہ کرلے گی تاہم اب اس کا کہنا ہے کہ اسے پاکستانی حکام کی جانب سے بھیجی جانے والی دستاویز کا جائزہ لینے کے لیے 19 اکتوبر تک کا وقت چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس میں شہادتیں ناکافی، لندن پولیس
اس حوالے سے ڈان کی جانب سے موقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم ایم کیو ایم کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
تاہم سرفراز مرچنٹ نے کہا کہ وہ مزید وقت مانگنے کی درخواست کو چیلنج کررہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ سب حکومت پاکستان کے تاخیری حربے ہیں برطانوی حکام کو جلد کوئی فیصلہ کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ رقوم کی ضبطگی کا معاملہ منی لانڈرنگ کیس سے علیحدہ ہے۔
اپریل میں پولیس نے کراؤن پراسیکیوشن سروس میں ایم کیو ایم کی مشتبہ منی لانڈرنگ کی سرگرمیوں کے ثبوت جمع کرائے تھے۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس : الطاف حسین لندن میں گرفتار
وہ فائل اب بھی کراؤن پراسیکیوشن کے پاس موجود ہے جو اب تک اس بات کا فیصلہ نہیں کرسکی کہ یہ آیا ثبوت الزامات عائد کرکے مقدمہ چلانے کے لیے کافی ہیں یا نہیں۔
اثاثوں کی ضبطگی کے لیے منی لانڈرنگ چارجز کی نسبت کم شواہد درکار ہیں اور برطانوی تحقیقات سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ منی لانڈنگ کیس میں چاہے جو بھی ہو پولیس کسی بھی مرحلے پر ملنے والی رقوم کو ضبط کرنا ضرور چاہے گی۔
تاہم منی لانڈرنگ کیس اور اثاثوں کی ضبطگی کے حوالے سے قانونی کارروائیوں میں فرق ہے، پولیس نے جولائی میں بھی ان دو معاملات کو منسلک کرنے سے گریز کیا تھا اور برطانوی عدالت میں یہ موقف اپنایا تھا کہ وہ اثاثوں کے معاملے کو آگے نہیں بڑھانا چاہتی کیوں کہ انہیں شواہد پیش کرنے پڑیں گے اور اس کا اثر اہم منی لانڈرنگ کیس پر پڑ سکتا ہے۔
یہ خبر 6 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی