• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

آرمی چیف کا 'اسٹرائیک کور' کا دورہ، تیاریوں پر اظہارِ اطمینان

شائع October 4, 2016
آرمی چیف جنرل راحیل شریف اسٹرائیک کور ہیڈکوارٹرز کے دورے کے موقع پر ایک اجلاس میں شریک ہیں۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف اسٹرائیک کور ہیڈکوارٹرز کے دورے کے موقع پر ایک اجلاس میں شریک ہیں۔

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ملک کی مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا جبکہ دوسری جانب لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے ایک روز میں تین بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے 'اسٹرائیک کور' کے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا جو آزاد کشمیر میں منگلا کے مقام پر واقع ہے اور اسے عام طور پر کور اول کہا جاتا ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والی وڈٰیو کے مطابق اسٹرئیک کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر فاروق درانی نے آرمی چیف کو بریفنگ دی جبکہ اس موقع پر کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمٰن ، کور کمانڈر گجرانوالہ لیفٹیننٹ جنرل اکرام الحق اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) میجر جنرل ساحر شمشاد مرزاد بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: ’کشیدگی بڑھانا کسی کے مفاد میں نہیں‘

آرمی چیف کے کے اس دورے کو دشمن کے لیے واضح پیغام قرار دیا جارہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں اور تیار ہیں۔

اسٹرائیک کور کے کمانڈر رہنے والے ریٹائرڈ جنرل غلام مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کا دورہ منگلا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر ایسے اجلاس جنرل ہیڈکوارٹرز میں ہوتے ہیں اور ان کا اعلان نہیں کیا جاتا تاہم یہ دورہ بھارت کے لیے ایک واضح پیغام تھا اور فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے جائزہ کے موقع پر دیگر کور کمانڈرز کی موجودگی بھی غور طلب امر ہے۔

قومی سلامتی کے مشیروں کا رابطہ

پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان رابطے کی رپورٹ بھی سامنے آئیں تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہ ہوسکی۔

بھارت کی اے این آئی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ناصر جنجوعہ اور ان کے بھارتی ہم منصب اجیت دوول کے درمیان ٹیلی فون پر بات ہوئی۔

اے این آئی نے کہا کہ پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاک بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان رابطہ ہوا تاہم سرتاج عزیز سے رابطے کی متعدد بار کوشش کی گئی جو کامیاب نہ ہوسکیں۔

سیز فائر کی خلاف ورزیاں

پیر کے روز ہندوستان کی جانب سے تین بار کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی اور آئی ایس پی آر کے مطابق سیز فائر کی پہلی خلاف ورزی اتوار اور پیر کی درمیانی شب میر پور کے قریب افتخار آباد میں کی گئی جہاں فائرنگ و گولہ باری کا سلسلہ نصف شب کو شروع ہوا اور تقریباً چار گھنٹوں تک جاری رہا۔

سیز فائر کی دوسری خلاف ورزی صبح 11 بجکر 30 منٹ پر سیالکوٹ کے قریب نیزہ پیر سیکٹر میں ہوئی جبکہ چند گھنٹوں پر دوپہر 2 بجکر 30 منٹ پر آزاد کشمیر میں باغ کے قریب کیلر سیکٹر میں دوبارہ بھارت کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ شروع کردی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا تاہم فائرنگ کے اس تبادلے میں کسی قسم کے جانی و مالی نقصان کے اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں بھارتی فوجی کیمپ پر حملہ، ایک اہلکار ہلاک

واضح رہے کہ کنٹرول لائن کی حالیہ خلاف ورزیوں سے قبل 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔

پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔

بعد ازاں یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے ایک ہندوستانی فوجی کو پکڑا بھی گیا ہے جبکہ بھرپور جوابی کارراوئی میں کئی انڈین فوجی ہلاک بھی ہوئے۔

ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کشمیر کی موجودہ صورتحال پر دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے اور اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

18 ستمبر کو کشمیر کے اڑی فوجی کیمپ میں ہونے والے حملے کے بعد جس میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم پاکستان نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔


کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024