کراچی: فیکٹری کے کیمیکل ٹینک کی صفائی کے دوران 3 مزدور ہلاک
کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بن قاسم کے صنعتی علاقے میں قائم ٹیکسٹائل مل میں آئل ٹینک کی صفائی کے دوران 3 مزدور ہلاک ہوگئے۔
بن قاسم کے ایس ایچ او دھنی بخش ماری نے ڈان کو بتایا کہ انڈیگو ٹیکسٹائل مل میں کیمیکل سے بھرے ٹینک کی صفائی کے دوران 5 زدور اس میں گھر گئے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ ٹینک میں گرنے والے 3 مزدوروں، جن کی شناخت راحیل، حامد اور اعجاز کے ناموں سے ہوئی ہے، واقعے میں ہلاک ہوگئے ہیں اور ان کی لاشوں کی تلاش کا کام جاری ہے۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اب تک متعدد کوششوں کے باوجود ان تینوں مزدورں کی لاشیں ٹینک سے نکالی نہیں جاسکی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دیگر دو مزدورں کو ٹینک سے نکال لیا گیا ہے اور ان کی تشویش ناک حالے کے باعث انھیں طبی امدا کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پاکستان میں گذشتہ کچھ سالوں میں آتش زدگی اور دیگر واقعات میں مزدروں کی ہلاکت میں غیر معمعولی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں فیکڑیوں اور دیگر تجارتی مراکز میں کام کرنے والے مزدوروں کی حفاظت کے انتظامات ناکافی اور بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہیں۔
15 مئی 20116 کو کراچی میں کورنگی کے انڈسٹریل ایریا میں قائم ایک فیکٹری کے کیمیکل ٹینک میں گرنے سے 5 مزدور ہلاک جبکہ متعدد شدید زخمی ہوگئے تھے۔
8 نومبر 2015 کو خیبرپختونخوا کے ضلع لوئردیر میں قائم ایک بیکری کے گودام میں آتش زدگی کے نتیجے میں جھلس کر 5 مزدور ہلاک ہوگئے تھے۔
اسی سال لاہور کے سندر انڈسٹریل سٹیٹ میں پولی تھین بیگ بنانے والی فیکٹری کے زمین بوس ہونے کے نتیجے میں 150 سے زائد افراد ملبے تلے دب گئے تھے۔
3 جنوری 2015 کو مہمند ایجنسی میں ماربل کی کان منہدم ہونے سے 12 مزدور ہلاک ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ اس حوالے سے سال 2012 میں ملک کی تاریخ کا سب سے المناک سانحہ رونما ہوا تھا جس میں کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی ایک گارمنٹس فیکڑی میں آتش زدگی کے نیتجے میں 250 سے زائد مزدور ہلاک اور سیکٹروں زخمی ہوگئے تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں