• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

کشمیر میں بھارتی فوجی کیمپ پر حملہ، ایک اہلکار ہلاک

شائع October 2, 2016 اپ ڈیٹ October 3, 2016

سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے شمالی ضلع بارہ مولا میں قائم انڈین فوج کے 46 راشٹریہ رائفلز کے کیمپ پر مسلح افراد نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں ایک فوجی اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق مسلح افراد نے مبینہ طور پر ایک پارک میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی تاہم وہ 46 راشٹریہ رائفلز کے کیمپ کو پار نہ کرسکے۔

ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا کہ دونوں جانب سے وقفے وقفے سے فائرنگ کی جارہی تھا جس میں ایک بھارتی فوجی ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: 'پٹھان کوٹ ایئربیس میں تمام 6 حملہ آور ہلاک'

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے ہندوستان کے فوجی ترجمان کرنل راجیش کالیہ کے حوالے سے بتایا تھا کہ 'مسلح افراد نے بارہ مولا میں انڈین فوجی کیمپ پر حملہ کیا، مسلح افراد اور فوجی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا'۔

ایشن نیوز انٹرنیشنل کے مطابق بارہ مولا میں انڈین فوجی کیمپ پر حملے میں 2 بھارتی فوجیوں زخمی ہوئے۔

ادھر این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 46 راشٹریہ رائفلز کے کیمپ پر 4 مسلح افراد نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک بھارتی فوجی ہلاک ہوگیا۔

ہندوستانی میڈیا نے ابتدائی رپورٹس میں فوجی حکام کے حوالے سے بتایا کہ حملہ آور کارروائی کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جس کے بعد انڈین آرمی نے علاقے کی سرچنگ کا آغاز کردیا۔

ہندوستانی آرمی کی شمالی کمانڈ کے حکام نے ٹوئٹر اکاونٹ پر ایک پیغام میں کہا کہ بارہ مولا میں صورت حال اب قابو میں ہے۔

اس سے قبل جموں اور کشمیر کے سابق ہندوستانی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قریب کے علاقے میں بھاری ہتھیاروں کے چلنے کی آوازیں آرہی ہیں۔

عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ 'دوستوں نے بارہ مولا ٹاؤن سے فون کرکے بتایا کہ فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، علاقے والوں کیلئے دعائیں کی جائیں'۔

اس سے قبل 18 ستمبر کو اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد کے حملے میں 18 فوجی ہلاک ہوئے تھے، جبکہ جوابی کارروائی میں 4 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔

ہندوستان کی جانب سے حملے کا الزام ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر لگاتے ہوئے کہا گیا کہ حملہ آوروں کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم جیش محمد سے تھا جو پاکستان سے داخل ہوئے۔

تاہم پاکستان نے بغیر کسی شواہد کے لگائے گئے اس الزام کو سختی سے مسترد کردیا۔

یاد رہے کہ رواں سال اگست کے مہینے میں بھی ہندوستانی فوج کے قافلے پر ہونے والے حملے میں 3 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17اہلکار ہلاک

اس کے علاوہ جون 2015 میں ہندوستانی ریاست منی پور میں باغیوں نے فوج قافلے پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 20 فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے تھے۔

گذشتہ روز ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھمبھر، کیل، تتاپانی اور لیپا سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا، انڈین فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 107 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

وادی بھر میں 86 روز سے کرفیو بھی نافذ ہے جبکہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے استعمال کیے جانے والی پیلیٹ گنز کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024