ایچ آئی وی ایڈز کا علاج دریافت؟
ایچ آئی وی ایڈز بہت جلد لاعلاج مرض نہیں رہے گا اور اس کا شکار ایک برطانوی شخص دنیا کا پہلا فرد بن جائے گا جو ایک نئی تھراپی کی مدد سے اس جان لیوا مرض سے نجات حاصل کرلے گا۔
برطانیہ کی 5 یونیورسٹیوں کے طبی ماہرین نے اکھٹے مل کر اس تھراپی کو متعارف کرایا ہے اور اس کے تجربات ایچ آئی وی کے 50 مریضوں پر جاری ہیں۔
محققین کے مطابق اس وقت ایک شخص کے خون میں یہ وائرس مکمل طور پر غائب ہوگیا ہے اور اگر یہ صورتحال برقرار رہتی ہے تو یہ ایچ آئی وی کا پہلا مکمل علاج ثابت ہوگا۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ ریسرچ آفس کے منیجنگ ڈائریکٹر مرک سیموئلز نے بتایا "یہ ایچ آئی وی کے مکمل علاج کی چند سنجیدہ ترین کوششوں میں سے ایک ہے، ہم اس لاعلاج سمجھے جانے والے مرض کے علاج کے طریقہ کار کو تلاش کررہے ہیں، یہ ایک بڑا چیلنج ہے اور اس سلسلے میں اب تک ہونے والی پیشرفت بے مثال رہی ہے"۔
اس تھراپی کے لیے آکسفورڈ، کیمبرج، امپیریل کالج لندن، یونیورسٹی کالج لندن اور کنگز کالج لندن کے ماہرین مل کر کام کررہے ہیں۔
ایچ آئی وی جسمانی دفاعی نظام کو نشانہ بناتا ہے اور ٹی سیلز کے ڈی این اے میں چلا جاتا ہے جس کے باعث اسے پہلے لاعلاج سمجھا جاتا تھا۔
یہ نئی تھراپی دو مراحل میں کام کرتی ہے، سب سے پہلے ایک ویکسین جسم کو ایچ آئی وی سے متاثرہ خلیات کی شناخت میں مدد دیتی ہے تاکہ ان کی صفائی ہوسکے، جس کے بعد ایک نئی دوا ٹی سیلز کو متحرک کرتی ہے تاکہ اس وائرس کے آثار کو دفاعی نظام میں تلاش کیا جاسکے۔
ایچ آئی وی سے چھٹکارا پانے کے قریب اس نامعلوم مریض کے مطابق "میرے خون کا ٹیسٹ آخری بار چند ہفتے پہلے ہوا تھا اور اس میں وائرس کو تلاش نہیں کیا جاسکا"۔
امپیریئل کالج لندن سے تعلق رکھنے والی محقق پروفیسر سارہ فیڈلر کا کہنا ہے کہ "یہ تھراپی جسم کو ایچ آئی وی وائرس سے صاف کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے"۔