کشمیری حریت رہنماؤں کی ایل او سی پر بھارتی جارحیت کی مذمت
سری نگر: جموں اور کشمیر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ہندوستانی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کشمیری حریت رہنماؤں نے اسے بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر جاری مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دے دیا۔
کشمیر میڈیا سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق آل پارٹیز حریت کانفرنس کے ترجمان، پارٹی کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ اور آغا سید حسن الموسوی نے جاری بیانات میں بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں۔
ادھر حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے ایک جاری بیان میں ایل او سی پر ہندوستانی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فوجی جارحیت سے مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔
انھوں نے پاکستان اور بھارتی عوام کے درمیان جنگی جنون کے جذبات ابھارنے پر ہندوستانی میڈیا کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: 'کشمیرکی آزادی، ہندوستان کی بربادی کا آغاز'
دوسری جانب جموں اور کشمیر کے مختلف علاقوں میں کشمیریوں نے ایل او سی پر بھارتی کارروائی کا نشانہ بننے والے 2 پاکستانی فوجیوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔
اس موقع پر ہزاروں کشمیری مظاہرین نے ہندوستانی جارحیت کے خلاف سری نگر کے لال چوک پر مظاہرہ کیا جنھیں منتشر کرنے کیلئے انڈین فورسز نے آنسو گیس کا استعمال کیا، بھارتی فورسز کی فائرنگ سے سیکٹروں کشمیری زخمی ہوگئے۔
مظاہرین حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یٰسن ملک سمیت دیگر کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے۔
یاد رہے کہ جموں اور کشمیر میں 84 روز سے کرفیو جاری ہے جبکہ وادئ کی مساجد میں 12 ہفتے ہونے کو ہیں کہ مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہ ہوسکی ہے۔
بعد ازاں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع اسلام آباد میں بھارتی فورسز نے مکانات پر پتھراؤ کیا جس سے ایک رہائشی 66 سالہ خاتون سارہ بیگم جاں بحق ہوگئیں۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں رہا، حریت رہنما
کشمیر کے مقامی میڈیا کے مطابق مذکورہ کشمیری خاتون کی ہلاکت کے بعد وادی میں ہندوستانی فورسز کی گذشتہ 84 روز سے جاری کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 107 ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ 8 جولائی کو برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 107 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
وادی بھر میں 84 روز سے کرفیو بھی نافذ ہے جبکہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے استعمال کیے جانے والی پیلیٹ گنز کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔
گذشتہ روز ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھمبھر، کیل، تتاپانی اور لیپا سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا، انڈین فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: 'پاکستان، ہندوستان مسئلہ کشمیر کا پُرامن حل تلاش کریں'
جموں اور کشمیر کے عوام نے ہندوستانی فورسز کی ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی فوجیوں کی گذشتہ روز بھی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی تھی اور بعد ازاں ہندوستانی فورسز کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا۔
ہندوستان کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستانی فورسز نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر نوگام سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی۔